ریاض احمد چودھری..............
پاکستان کے عروس البلاد شہر کراچی میں ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ کی تازہ لہر آئی جس میں سو سے زائد بے گناہ معصوم افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔شہر میں خوف و ہراس کی فضا ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہو گئے۔ امن و امان کی بحالی کے لئے حکومت نے رینجرز کو تعینات کر دیا۔یوں لگتا ہے کہ کوئی ان دیکھا دشمن کراچی کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان چوہے بلی کا کھیل جاری رہا ہے۔ کبھی متحدہ کے لوگ مارے جاتے ہیں تو کبھی اے این پی کے دفاتر پر حملے ہوتے ہیں لیکن اس کے ملزمان کا سراغ نہیں ملتا۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا کوئی ہمارا ازلی دشمن تو ہماری صفوں میں گھس کر ایسا نہیں کر رہا کہ ہمیں آپس میں لڑا کر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہ رہا ہو۔ نہ جانے کہاں سے دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دیتی ہیں اور پھر یکایک ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ آخر کون سے عناصر ہیں جو کسی نہ کسی موقع سے فائدہ اٹھا کر کراچی کی گلیوں‘ بازاروں اور شاہراہوں کو انسانی خون سے رنگین کر جاتے ہیں اور پورا شہر خوف و دہشت میں ڈوب جاتا ہے۔ہمارا ازلی دشمن بھارت جو ہر وقت اس تاڑ میں رہتا ہے کہ کب ہم پر وار کریں۔ وہ ہمارے درمیان نفرت کو پھیلاتا ہے۔ کہیں مذہبی منافرت تو کہیں لسانی منافرت پیدا کرکے ہمیں امتحان میں ڈالتا ہے۔کراچی کئی برسوں سے مسلسل بدامنی‘ لاقانونیت اور انتشار کا شکار چلا آ رہاہے۔ شہر میں آئے روز دہشت گردی کی وارداتوں نے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔ پاکستان کے عوام اعتدال پسند ہیں۔ وہ انتہا پسندی اور قتل و غارت نہیں چاہتے لیکن چند مٹھی بھر عناصر مذہب اور زبان کو بنیاد بنا کر فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں۔ اس کارروائی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی کا بھی ہاتھ ہے کیونکہ بھارت ایسے عناصر کی سرپرستی کر رہا ہے اور انہیں اسلحہ و دیگر سازوسامان مہیا کر رہا ہے۔
بھارت کے اس عمل سے سیاسی و مذہبی جماعتوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ خدشہ ہے کہ کہیں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹ جائے اور بھارت اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائے۔ یہ امر تعجب کا موجب ہے کہ بعض عناصر پاکستان میں رہتے ہیں‘ پاکستان کا دیا ہوا کھاتے ہیں اور وطن عزیز کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف رہتے ہیں۔ اس قسم کی بات شاید ہی کسی اور ملک میں دیکھنے میں آتی ہو لیکن پاکستان واحد ملک کے جہاں شروع دن سے ہی وطن عزیز کو دل سے قبول نہ کرنے والے دھڑلے سے رہ رہے ہیں اور بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ وطن عزیز کی سالمیت کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ وطن عزیز میں مذہبی منافرت پھیلانے اور فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازش کر رہی ہے۔ قتل و غارت اور فرقہ پرستی کے طوفان کا مقابلہ تنہا موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں۔ مذہبی رواداری اور صحیح اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے علماءاور دیگر سماجی تنظیموں کو بھی امن و سلامتی کے لئے بھرپور تعاون کرنا ہو گا۔ ہمارے عوام اگر متحد ہو جائیں اور لسانی گروہوں اور دہشت گردوں کو اپنی صفوں میں نہ گھسنے دیں تو حالات مزید بہتر ہوتے چلے جائیں گے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔ بہت سے ترقی یافتہ ملک لسانی‘ گروہی اور علاقائی تعصب کا شکار رہتے ہیں۔ پاکستانی عوام کی اکثریت بلکہ مذہبی لوگوں کی واضح اکثریت بھی نہ صرف امن پسند ہے بلکہ پرتشدد کارروائیوں سے نفرت کرتی ہے۔
پاکستان کے عروس البلاد شہر کراچی میں ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ کی تازہ لہر آئی جس میں سو سے زائد بے گناہ معصوم افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔شہر میں خوف و ہراس کی فضا ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہو گئے۔ امن و امان کی بحالی کے لئے حکومت نے رینجرز کو تعینات کر دیا۔یوں لگتا ہے کہ کوئی ان دیکھا دشمن کراچی کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان چوہے بلی کا کھیل جاری رہا ہے۔ کبھی متحدہ کے لوگ مارے جاتے ہیں تو کبھی اے این پی کے دفاتر پر حملے ہوتے ہیں لیکن اس کے ملزمان کا سراغ نہیں ملتا۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا کوئی ہمارا ازلی دشمن تو ہماری صفوں میں گھس کر ایسا نہیں کر رہا کہ ہمیں آپس میں لڑا کر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہ رہا ہو۔ نہ جانے کہاں سے دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دیتی ہیں اور پھر یکایک ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ آخر کون سے عناصر ہیں جو کسی نہ کسی موقع سے فائدہ اٹھا کر کراچی کی گلیوں‘ بازاروں اور شاہراہوں کو انسانی خون سے رنگین کر جاتے ہیں اور پورا شہر خوف و دہشت میں ڈوب جاتا ہے۔ہمارا ازلی دشمن بھارت جو ہر وقت اس تاڑ میں رہتا ہے کہ کب ہم پر وار کریں۔ وہ ہمارے درمیان نفرت کو پھیلاتا ہے۔ کہیں مذہبی منافرت تو کہیں لسانی منافرت پیدا کرکے ہمیں امتحان میں ڈالتا ہے۔کراچی کئی برسوں سے مسلسل بدامنی‘ لاقانونیت اور انتشار کا شکار چلا آ رہاہے۔ شہر میں آئے روز دہشت گردی کی وارداتوں نے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔ پاکستان کے عوام اعتدال پسند ہیں۔ وہ انتہا پسندی اور قتل و غارت نہیں چاہتے لیکن چند مٹھی بھر عناصر مذہب اور زبان کو بنیاد بنا کر فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں۔ اس کارروائی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی کا بھی ہاتھ ہے کیونکہ بھارت ایسے عناصر کی سرپرستی کر رہا ہے اور انہیں اسلحہ و دیگر سازوسامان مہیا کر رہا ہے۔
بھارت کے اس عمل سے سیاسی و مذہبی جماعتوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ خدشہ ہے کہ کہیں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹ جائے اور بھارت اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائے۔ یہ امر تعجب کا موجب ہے کہ بعض عناصر پاکستان میں رہتے ہیں‘ پاکستان کا دیا ہوا کھاتے ہیں اور وطن عزیز کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف رہتے ہیں۔ اس قسم کی بات شاید ہی کسی اور ملک میں دیکھنے میں آتی ہو لیکن پاکستان واحد ملک کے جہاں شروع دن سے ہی وطن عزیز کو دل سے قبول نہ کرنے والے دھڑلے سے رہ رہے ہیں اور بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ وطن عزیز کی سالمیت کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ وطن عزیز میں مذہبی منافرت پھیلانے اور فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازش کر رہی ہے۔ قتل و غارت اور فرقہ پرستی کے طوفان کا مقابلہ تنہا موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں۔ مذہبی رواداری اور صحیح اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے علماءاور دیگر سماجی تنظیموں کو بھی امن و سلامتی کے لئے بھرپور تعاون کرنا ہو گا۔ ہمارے عوام اگر متحد ہو جائیں اور لسانی گروہوں اور دہشت گردوں کو اپنی صفوں میں نہ گھسنے دیں تو حالات مزید بہتر ہوتے چلے جائیں گے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔ بہت سے ترقی یافتہ ملک لسانی‘ گروہی اور علاقائی تعصب کا شکار رہتے ہیں۔ پاکستانی عوام کی اکثریت بلکہ مذہبی لوگوں کی واضح اکثریت بھی نہ صرف امن پسند ہے بلکہ پرتشدد کارروائیوں سے نفرت کرتی ہے۔