گلوکار، اداکار، ہدایتکار عنایت حسین بھٹی کو ہم سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے تاہم ان کے گیت آج بھی شائقین کے کانوں میں رس گھول رہے ہیں۔

May 31, 2010 | 12:34

سفیر یاؤ جنگ
گلوکار، اداکار، ہدایتکار عنایت حسین بھٹی کو ہم سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے تاہم ان کے گیت آج بھی شائقین کے کانوں میں رس گھول رہے ہیں۔ عنایت حسین بھٹی گجرات میں پیدا ہوئے۔ بحیثیت گلوکارعنایت حسین بھٹی کی پہلی فلم پھیرے تھی جبکہ پروڈیوسر ڈائریکٹر نذیر نے انہیں، انیس سو پچپن میں فلم ہیرکے مرکزی کردارکے لیے منتخب کیا، جس کے بعد ان کی فنکارانہ صلاحیتیں نکھر کر سامنے آنا شروع ہوئیں۔ یوں عنایت حسین بھٹی کی من موہنی آواز کو وقت کے نامور موسیقاروں نے نغموں میں ڈھال کر امر گیتوں کا روپ دیا۔ فلموں میں اداکاری اور گلوگاری کے ساتھ ساتھ، عنایت حسین نے تھیٹر پرفارمنس کے ذریعے اپنے آپ کو عوامی فنکار کے طور پر بھی منوایا۔ عنایت حسین بھٹی نے انیس سو ساٹھ کی دہائی میں لوک تھیٹر کے ذریعے عظیم صوفی بزرگوں وارث شاہ بلھے شاہ،شاہ عبدالطیف بھٹائی اور میاں محمد بخش کےامن اور بھائی چارے کے پیغام کو ملک کے کونے کونے میں پہنچایا پاکستان میں تھیٹر کے فروغ میں ان کے کردار کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ وطن سے محبت کے اظہار کے لیے بھٹی صاحب نے پرجوش قومی ترانے بھی گائے۔ جو سننے والوں میں نیا ولولہ پیدا کر دیتے تھے ۔عنایت حسین نےنےانیس سو پینسٹھ کی جنگ کے دوران ترانے پیش کر کے فوجی جوانوں کےقلوب کو گرمایا اور ان کےعزم کو جلا بخشی۔ انیس سو سڑسٹھ سے انیس سو پچھتر کا دور گلوکاری اور اداکاری کے حوالے سے ان کے عروج کا دور تھا۔ ظلم دا بدلہ، جند جان، ، دنیا مطلب دی ،کوچوان، وارث شاہ،کرتار سنگھ چن مکھناںجیسی فلموں نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ تھیٹر،فلم اور گلوکاری کے میدان میں چھائے رہنےوالےعنایت حسین بھٹی اکتیس مئی انیس سو ننانوے کو انتقال کر گئےان کے مداحوں کا وسیع حلقہ ان کی خدا داد صلاحیتوں کا معترف رہے گا ۔
مزیدخبریں