اس قافلے میں پاکستانی صحافی اور اینکرپرسن طلعت حسین سمیت مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن، سول سوسائٹیز کے نمائندے اور عام کارکن شامل تھے۔
اسرائیلی بحریہ کے سینکڑوں کمانڈوز نے امدادی قافلے پر حملہ غزہ کے ساحل سے تقریباً ساٹھ کلومیٹر دور بین الاقوامی پانیوں میں کیا ۔ کشتیوں میں سوار یہ افراد بالکل نہتے تھے اور صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کے متاثرین کیلئے امدادی سامان لے کر جارہے تھے ۔ کمانڈوز کے ساتھ اسرائیلی ہیلی کاپٹرز نے بھی اس خونریزی میں معاونت کی اور نہتے لوگوں پر وحشیانہ فائرنگ کرتے رہے ۔
۔ اسرائیل نے کشتیوں میں سوار تمام افراد کوگرفتار کرنے اور دس ٹن کے قریب امدادی سامان اپنے قبضے میں لینے کا دعویٰٰ بھی کیا ہے ۔ ایک ترک ٹیلی ویژن پر دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی کشتیوں پرسوار انسانی حقوق کے کارکنوں اور عام لوگوں کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنارہے ہیں ۔ امدادی قافلے میں پاکستانی صحافی اور معروف اینکر پرسن سید طلعت حسین ، پروڈیوسر آغا رضا محمود اوران کی ٹیم بھی شامل ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق جب طلعت حسین سے آخری بار رابطے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی فوجیوں کو اپنی جانب بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جس کے بعد تمام افراد کا ٹیلیفونک اور انٹرنیٹ رابطہ منقطع ہوگیا ۔ واضح رہے کہ چھ کشتیوں پر مشتمل یہ قافلہ ترکی کی زیر قیادت جارہا تھا جس میں غزہ کے محصور شہریوں کے لیے دس ہزار ٹن سے زائد امدادی سامان شامل تھا جب کہ قافلے میں سات سو کے قریب افراد شریک تھے ۔ چھ کشتیوں پر مشتمل یہ قافلہ قبرص سے اتوارکو روانہ ہوا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے امدادی قافلے میں شامل دس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی بحریہ کے کمانڈوز نے جونہی امدادی کشتیوں کو غزہ کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کی تو اُن پر حملہ کردیا گیا جس کے جواب میں یہ کارروائی کی گئی۔ اسرائیلی نائب وزیر خارجہ ڈینئل ایالون نے مقبوضہ بیت المقدس میں پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ کشتیوں پر اسلحہ موجود تھا جبکہ اسرائیلی بحری دستوں پر فائرنگ بھی کی گئی ۔ نائب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ امدادی قافلے کو واپس جانے یا اسرائیلی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی پیشکش کی گئی جسے تسلیم نہیں کیا گیا ۔
اسرائیلی بحریہ کے سینکڑوں کمانڈوز نے امدادی قافلے پر حملہ غزہ کے ساحل سے تقریباً ساٹھ کلومیٹر دور بین الاقوامی پانیوں میں کیا ۔ کشتیوں میں سوار یہ افراد بالکل نہتے تھے اور صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کے متاثرین کیلئے امدادی سامان لے کر جارہے تھے ۔ کمانڈوز کے ساتھ اسرائیلی ہیلی کاپٹرز نے بھی اس خونریزی میں معاونت کی اور نہتے لوگوں پر وحشیانہ فائرنگ کرتے رہے ۔
۔ اسرائیل نے کشتیوں میں سوار تمام افراد کوگرفتار کرنے اور دس ٹن کے قریب امدادی سامان اپنے قبضے میں لینے کا دعویٰٰ بھی کیا ہے ۔ ایک ترک ٹیلی ویژن پر دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی کشتیوں پرسوار انسانی حقوق کے کارکنوں اور عام لوگوں کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنارہے ہیں ۔ امدادی قافلے میں پاکستانی صحافی اور معروف اینکر پرسن سید طلعت حسین ، پروڈیوسر آغا رضا محمود اوران کی ٹیم بھی شامل ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق جب طلعت حسین سے آخری بار رابطے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی فوجیوں کو اپنی جانب بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جس کے بعد تمام افراد کا ٹیلیفونک اور انٹرنیٹ رابطہ منقطع ہوگیا ۔ واضح رہے کہ چھ کشتیوں پر مشتمل یہ قافلہ ترکی کی زیر قیادت جارہا تھا جس میں غزہ کے محصور شہریوں کے لیے دس ہزار ٹن سے زائد امدادی سامان شامل تھا جب کہ قافلے میں سات سو کے قریب افراد شریک تھے ۔ چھ کشتیوں پر مشتمل یہ قافلہ قبرص سے اتوارکو روانہ ہوا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے امدادی قافلے میں شامل دس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی بحریہ کے کمانڈوز نے جونہی امدادی کشتیوں کو غزہ کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کی تو اُن پر حملہ کردیا گیا جس کے جواب میں یہ کارروائی کی گئی۔ اسرائیلی نائب وزیر خارجہ ڈینئل ایالون نے مقبوضہ بیت المقدس میں پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ کشتیوں پر اسلحہ موجود تھا جبکہ اسرائیلی بحری دستوں پر فائرنگ بھی کی گئی ۔ نائب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ امدادی قافلے کو واپس جانے یا اسرائیلی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کی پیشکش کی گئی جسے تسلیم نہیں کیا گیا ۔