محصورین غزہ کی مدد کے لیے جانے والے قافلے پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے ۔ ترکی میں تعینات اسرائیلی سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ امدادی جہازوں کے راستے میں اسرائیلی کی طرف سے رکاوٹ ناقابل برداشت ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو اس رویئے کی قیمت چکانا ہوگی۔ سویڈن، یونان اور سپین سمیت متعدد ممالک میں بھی اسرائیلی سفیرکو طلب کرکے اس جارحیت پر احتجاج کیا گیا ہے۔ یونان نے واقعہ کے خلاف احتجاجاً اسرائیل کے ساتھ فوجی مشقوں کو ختم کردیا ہے ۔ یونانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ دفاعی تعلقات پر نظرثانی کرے گا ۔ فرانس کے وزیر خارجہ نے بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے اور واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بھی واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ امدادی سامان ہرصورت غزہ پہنچنا چاہیے۔ ادھر وائیٹ ہاؤس کے ترجمان نے واشنگٹن میں کہا کہ وہ اسرائیل کے حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے گا اور اس معاملے پر فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی جامع تحقیقات کرانے پر زوردیا ہے ۔ بان کی مون کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ خطے میں امن کے لیے تمام ممالک کو کردار ادا کرنا ہوگا ۔