پشاور + میران شاہ (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے امریکی ڈرون حملے میں تنظیم کے نائب امیر ولی الرحمن کے جاںبحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو امن مذاکرات کی پیشکش واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے نامعلوم مقام سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستانی اداروں پر الزام عائد کیا وہ امریکی ڈرون حملوں کے لئے معلومات فراہم کرتے ہیں اور اس ماحول میں طالبان کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ حکومت سے مذاکرات کریں۔ احسان اللہ احسان کے مطابق ولی الرحمن کے جاںبحق ہونے کے بعد تنظیم کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں طے کیا گیا اب مذاکرات کا راستہ بند کر کے نائب امیر کے جاںبحق ہونے کا بدلہ لیا جائے گا۔ احسان اللہ احسان نے ڈرون حملوں میں پاکستانی اداروں کے کردار کا ذکر کیا لیکن انہوں نے خصوصی طور پر چند دن بعد اقتدار میں آنے والی نئی حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ایک ایسے ماحول جس میں طالبان کو نشانہ بنایا جاتا ہے، حکومت سے کسی قسم کے مذاکرت کرنا طالبان کے لئے ناقابل قبول ہے۔ آن کے مطابق احسان اللہ احسان نے کہا ولی الرحمن گذشتہ روز ڈرون حملے مےں جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا ڈرون حملوں مےں حکومت کو بھی ذمہ دار سمجھتے ہےں، اس لئے حکومت سے مذاکرات کا عمل ختم کرنے اور پےشکش واپس لےنے کا اعلان کرتے ہےں، انہوں نے کہا ولی الرحمن کے جاںبحق ہونے کے بعد بھی ہمارے حوصلے پست نہےں ہوں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اپنے ڈپٹی چیف ولی الرحمن کی ڈرون حملے میں جاںبحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے ہم حکومت سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ اے پی اے کے مطابق انہوں نے م¶قف اختیار کیا ڈرون حملے پاکستانی حکومت کی مرضی سے ہو رہے ہیں اور اس میں پاکستان اور امریکہ کی باہمی مشاورت اور رضامندی نظر آرہی ہے، انہوں نے کہا ہم نوازشریف حکومت کے ساتھ صدقِ دل سے مذاکرات کے حامی تھے مگر انہوں نے بھی ہمیں مایوس کیا اور ہمیں ایسا نظر آرہا ہے امریکہ اب ان کے کندھوں پر سوار ہو کر تحریک طالبان پاکستان کو ختم کرنے کے در پے ہے۔ انہوں نے کہا مذاکرات وہاں کئے جاتے ہیں جہاں مثبت پیش رفت کی توقع ہو مگر گذشتہ روز کے ڈرون حملے نے واضح کر دیا پاکستانی حکومت مذاکرات میں مخلص نہیں صرف امریکی خواہش پر مذاکرات کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔ این این آئی کے مطابق ولی الرحمن کی تدفین کر دی گئی۔ نجی ٹی وی نے پاکستانی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے بتایا پاکستانی طالبان کے دوسرے اہم ترین رہنما جو گذشتہ روز ایک امریکی ڈرون حملے میں جاںبحق ہو گئے تھے کی تدفین کر دی گئی۔ دو حساس اداروں کے اہلکاروں اور دو عسکریت پسندوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بدھ کی رات ان کی تدفین کی گئی۔ تمام افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس پیشرفت کی تصدیق کی۔ مزید برآں کالعدم تحریک طالبان جنوبی وزیرستان کے امیر ولی الرحمن کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد خان سید عرف سجنا کو نیا امیر مقرر کر دیا گیا۔ ولی الرحمن کو ڈنڈے درپہ خیل کے علاقے میں حقانی قبرستان میں جبکہ پانچ شدت پسند کمانڈروں کو میران شاہ کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ بعدازاں کالعدم تحریک طالبان جنوبی وزیرستان کی شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں خان سید عرف سجنا کو نیا امیر مقرر کر لیا گیا۔ خان سید عرف سجنا کی عمر 36 سال ہے ان کا تعلق قوم شوبی خیل جنوبی وزیرستان سے ہے۔ سجنا نے افغانستان جہاد میں بھی حصہ لیا تھا وہ ولی الرحمن کے نائب بھی تھے۔