اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے نیشنل پولیس فاﺅنڈیشن اراضی سکینڈل کیس میں سابق سیکرٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبر، آئی جی اسلام آباد بنیامین اور ایک سے زائد پلاٹ حاصل کرنے والوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کر لی ہے جبکہ فاﺅنڈیشن کے سیکرٹری سے الاٹیز کی فہرست طلب کرتے ہوئے نوٹسسز پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے فاﺅنڈیشن کے سابق ڈی جی ظفر اقبال قریشی کو ہدایت کی ہے کہ وہ معاملے میں عدالتی معاونت کریں مقدمہ کی مزید سماعت 11جون تک ملتوی کردی گئی، دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بہتی گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے، ہر طرف کرپشن اور بے ایمانی ہے۔ الاٹیوں کو قواعد و ضوابط کے خلاف حاصل کئے گئے پلاٹ واپس کرنا ہوںگے، پلاٹ حاصل کرنے والے افسران کے ضمیر اور وقار نے ملامت نہیں کےا؟ کتنے سپاہیوں اور ان کی بیواﺅں کو پلاٹ دیئے گے اصل سکیم تو ان کے لئے ہی تھی جہاں ہاٹھ ڈالو کرپشن ہے کیس اتنے دن سے چل رہا ہے اب تک کتنے پلاٹس منسوخ کئے گئے؟ ایسے لوگوں کو درجنوں پلاٹس دیئے گئے جن کا محکمہ پولیس سے کوئی تعلق نہ تھا۔ جمعرات کو انجم عقیل خان اور نیشنل پولیس فاﺅنڈیشن اراضی سکینڈل ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی تو پولیس افسران نے عدالت میں پیش ہو کر ایک سے زائد پلاٹ لینے کی وضاحت کی، چیف جسٹس نے کہا کہ قربانیاں دینے والے کانسٹیبل اور اہلکاروں کو صرف 67پلاٹ دئے گئے باقی تمام پلاٹ افسران نے حاصل کئے اور خلاف ضابطہ ایک سے زائد پلاٹ حاصل کئے جو انہیں واپس دینا ہوں گے۔ جسٹس اعجاز چوہدری نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو کس کھاتے میں پلاٹ دیا گیا کیا وہ بھی پولیس میں رہے ہیں؟ ریٹائرڈ سیشن جج افضل خان کو بھی پلاٹ مل گیا چیئرمیں سی ڈی اے کے پاس جاکر انوسٹر کہتے تھے کہ پلاٹ لے لیں سکیم منظور کریں وہ چیئرٹی و نیکی کے لئے نہیں اپنے مفاد کے لئے جاتے تھے8 پلاٹس حاصل کرنے والے سابق ڈائریکٹر ایف آئی لائق احمد خان نے کہا انہوں نے تمام رقم سے پلاٹ خریدے اس وقت یہ نان ٹراسفر ایبل تھے زمین کی قیمت کوڑیوں میں تھی اس پر جسٹس اعجاز نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس انوسٹ کرنے کے کارنامے پر آپ کا خےال ہے کہ آپ کو مزید 12 پلاٹ دئے جائیں؟ تین پلاٹ حاصل کرنے والے ڈی آئی جی پولیس اعظم سلطان تیموری نے کہا کہ وہ یو این مشن پر گئے وہاں جنگ لگی تھی ان کی موت واقع ہوسکتی تھی اس لئے ان کی بیوی کو پلاٹ الاٹ کردےا گےا عدالت جو حکم دے اس پر عمل کےا جائے گا۔ جسٹس گلزراحمد نے کہا کہ یہ سکیم خیراتی تھی مگر ساری خیرات تو افسران نے اپنے اوپر ہی خرچ کرلی۔ اس موقع پر پولیس فاﺅنڈیشن کے متاثرین نے عدالت کو بتایا کہ اصل لوگوں کو پلاٹ نہیں دیئے گئے بہت سے افراد نے پلاٹ فروخت بھی کر دئے ہیں یہ سکیم شہید پولیس اہلکارون کی بیواﺅں کے لئے تھی، متاثرین نے عدالت سے اپیل کی کہ پلاٹون کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کر کے اصل حق داروں کو دئیے جائیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس اہلکاروں اور بیواﺅں کو پلاٹ دینے کی بجائے افسران نے بارہ بارہ پلاٹ اپنے نام کروالئے۔ پولیس افسران اپنے قربانی دینے والے اہلکاروں سے مخلص نہیں تو عوام سے کیا مخلص ہوں گے عدالت نے سابق سیکرٹی داخلہ خواجہ صدیق اکبر اور آئی جی اسلام آباد بن یامین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے عدالت نے ڈی جی پولیس فاﺅنڈیشن کو ایک سے زائد پلاٹ الاٹ کرنے کا جواز بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ سابق ڈی جی پولیس فاﺅنڈیشن ظفر اقبال قریشی کو عدالت کی معاونت کا حکم دیتے ہوئے اس کی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرنے کا کہا ہے عدالت نے رجسٹرار آفس کو کیس گیارہ جون کو ترجیحی بنیادوں پر لگانے کا حکم دیا ہے ۔فاﺅنڈیشن میں جن افراد کو ایک سے زائد پلاٹ دیئے گئے ان میں،8پلاٹس پولیس کے سابق ایڈیشل ڈائریکٹر عبدال خالق کو دئے گے، فاونڈیشن کے سابق ایم ڈی کو 7 پلاٹس، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو 3پلاٹس، فاﺅنڈیشن کے سابق ڈی جی خدا بخش کو 12 پلاٹس، آفس کے سپرنٹنڈنٹ محمد خان کو 10پلاٹس،وزات خارجہ کے خالد کو 3 پلاٹس، سابق ایم ڈی فاونڈیشن افتخار احمد خان کو 7پلاٹس، محمد نواز ملک کو 4 پلاٹس،بریگیڈیئر زاہد بٹ، شاہد حےات، سکندر حےات، حق نواز کےانی،دفتر خارجہ کے آغا باقر،نثار احمد،وغیرہ شامل ہیں۔مقدمہ کی سماعت 11جو ن تک ملتوی کردی گئی ہے۔
کرپشن کی گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے‘ پولیس افسر قربانی دینے والے اہلکاروں سے بھی مخلص نہیں : چیف جسٹس
May 31, 2013