کراچی + پشاور (وقائع نگار + نوائے وقت نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید قائم علی شاہ 86 ووٹ لے کر تیسری بار وزیراعلی سندھ منتخب ہو گئے ہیں۔ تیسری مرتبہ وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد قائم علی شاہ نے سندھ اسمبلی سے سیدھے گورنر ہاﺅس جاکر وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھایا گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے سادہ مگر پروقار تقریب میں ان سے حلف لیا۔ وزیراعلیٰ کے بعد سندھ کی آٹھ رکنی کابینہ کے سات وزیروں نے بھی حلف اٹھالیا ہے آٹھویں رکن سید مراد علی شاہ صوبائی مشیر کے طور پر فرائض انجام دیں گے۔ حلف برداری کی تقریب گورنر ہاﺅس میں ہوئی گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے نئی کابینہ کے وزیروں سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے والے وزیروں میں نثار احمد کھوڑو‘ منظور وسان‘ علی نواز مہر‘ ڈاکٹر سکندر مہندرو‘ میر ہزار خان بجارانی‘ شرجیل میمن‘ مخدوم جمیل الزمان شامل ہیں۔ سید مراد علی شاہ کو صوبائی مشیر مقرر کیا گیا ہے وہ نئے مالی سال برائے 2013-14 کا بجٹ تیار کریںگے۔ قائم علی شاہ کے مقابلے پر ایم کیو ایم کے سید سردار احمد نے48 ووٹ اور فنکشنل لیگ کے امتیاز احمد شیخ نے18 ووٹ حاصل کئے۔ سندھ اسمبلی کے دوسرے خصوصی سیشن میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر اپنے پسندیدہ امیدوار کے حق میں فیصلہ دیا۔ سید قائم علی شاہ کی کامیابی کا اعلان سپیکر آغا سراج خان درانی نے کیا۔ جس کے بعد ہارنے والے امیدواروں سمیت تمام اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کو مبارکباد پیش کی سندھ اسمبلی کی مہمان گیلریاں جئے بھٹو‘ بے نظیر کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھیں۔ اس سے قبل سندھ اسمبلی کے دن کے سیشن میں آغا سراج خان درانی اسپیکر اور شہلا رضا ڈپٹی سپیکر منتخب ہوگئیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے آغا سراج درانی سندھ اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوگئے جبکہ سیدہ شہلا رضا کا بطور ڈپٹی سپیکر انتخاب کرلیا گیا۔ دونوں عہدوں کا انتخاب سندھ اسمبلی میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوا۔ آغا سراج درانی نے 155میں سے 87 ووٹ حاصل کرکے جبکہ سیدہ شہلا رضا 152 میں سے 86 ووٹ لے کر منتخب ہوئیں۔ آغا سراج درانی کے مد مقابل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے امیدوار خواجہ اظہار الحسن نے 48 اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عرفان اللہ مروت نے18 ووٹ حاصل کئے جبکہ 2 ووٹ مسترد ہوئے اور ایک رکن نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔ ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے لئے ایم کیو ایم کی امیدوار ہیر اسماعیل سوہو نے 48 جبکہ مسلم لیگ (فنکنشنل) کی نصرت سحر عباسی نے 18 ووٹ حاصل کئے۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 45 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب رکن ڈاکٹر غلام ارباب رحیم اور پاکستان تحریک انصاف کی خواتین کے لئے مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی ڈاکٹر سیما ضیا نے دوسرے روز بھی حلف نہیں اٹھایا۔ سبکدوش ہونے والے سپیکر نثار احمد کھوڑو نے نئے سپیکر آغا سراج درانی سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ حلف برداری کے بعد آغا سراج درانی سپیکر کی کرسی پر براجمان ہوگئے۔ ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا زبردست خیر مقدم کیا۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سپیکر کا عہدہ ایک اہم عہدہ ہے اور اس میں پورے صوبے سے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے اور پورے صوبے کی ایڈمنسٹریشن نیچے اور سپیکر ان سب سے اوپر بیٹھتا ہے۔ ایسا بھی سپیکر دیکھا ہے جو ارکان بات کرنے کھڑا ہوتا تو اسے قانون کی کتاب دکھا کر خاموش کرا دیتا تھا اور نثار کھوڑو کی شکل میں ایسا سپیکر بھی دیکھا ہے، جس نے 5 سال کے دوران اس ایوان میں یہ نہیں معلوم چلنے دیا کہ کون حکومتی بینچ کا رکن ہے اور کون اپوزیشن کا رکن ہے۔ ہم آغا سراج درانی سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ ایوان کو اسی خوبصورتی سے چلائیں گے کیونکہ وہ جس کرسی پر بیٹھے ہیں اس پر قائد اعظم محمد علی جناح بیٹھے تھے آج وہ اس پر بیٹھے ہیں۔ سید سردار احمد نے کہا کہ آغا سراج درانی اس نشست کے درست جانشین ہیں کیونکہ ان کے والد اور تایا بھی اسی نشست پر بیٹھ کر عوام کی خدمت کرچکے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ سابقہ سپیکر نثار احمد کھوڑو کی طرح نئے سپیکر بھی بغیر کسی امتیاز کے اس ایوان میں تمام ارکان کے ساتھ مساوی سلوک کریں گے۔ نثار احمد کھوڑو نے گذشتہ 5 سال کے دوران ایوان کو جس متوازی طریقے سے چلایا اس کی مثال نہیں ملتی۔ منظور وسان نے کہا کہ آغا سراج درانی اس ایوان میں 1988 سے ہمارے ساتھ بیٹھے ہیں اور آج وہ اسپیکر پر عہدے پر فائز ہوکر ہمارے درمیان سے اس جگہ چلے گئے ہیں جہاں اب وہ پورے ایوان کے کسٹوڈین ہیں۔ نثار احمد کھوڑو نے بھی آغا سراج درانی کو مبارکباد دی اور کہا کہ آغا سراج درانی کا ایک تاریخی پس منظر ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اسمبلی کی اعلیٰ روایات کو قائم رکھیں گے۔ متعدد ارکان نے سبکدوش ہونے والے سپیکر نثار احمد کھوڑو کی خدمات پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی درخواست جمع کرا دی ہے۔ درخواست ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے جمع کرائی۔ سندھ اسمبلی میں جمعرات کو فاتحہ خوانی کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے انتخابی تشدد اور ٹارگٹ کلنگ کے دوران اپنے کارکنوں کی ہلاکت پر سخت احتجاج کیا اور نئی آنے والی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشتگردی پر قابوپانے اور ٹارگٹ کلنگ رکوانے کے لئے اقدامات کرے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن سید خالد احمد نے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے ایم کیو ایم کے کارکنوں کوٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ انتخابات کے دوران خیرپور میں ہمارے 4 کارکنوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری نے کہا کہ لبرل اور جمہوری قوتوں کے خلاف کارروائیاں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیوایم کو نشانہ بنایا گیا اور الیکشن کو متاثر کیا گیا۔ دوسری جانب خیبر پی کے میں تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر خیبر پی کے اسمبلی کے بلا مقابلہ سپیکر اور امتیاز شاہد ڈپٹی سپیکر منتخب ہوگئے جبکہ پرویز خٹک نے وزیراعلیٰ خیبر پی کے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرا دئیے ہیں ان کا انتخاب آج ہوگا۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپیکر کے لئے اسد قیصر جبکہ ڈپٹی سپیکر کے لئے امتیاز شاہد قریشی نے کاغذات جمع کرائے تھے۔ دوسری جانب اپوزیشن کی جانب سے سپیکر کے لئے جے یو آئی کے منور خان اور ڈپٹی سپیکر کے لئے مسلم لیگ ن کے ارباب اکبر حیات امیدوار تھے۔ تاہم حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے بعد اپوزیشن نے اپنے نام واپس لے لئے جس کے بعد اسد قیصر بلامقابلہ سپیکر اور امتیاز شاہد قریشی بلامقابلہ ڈپٹی سپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔خیبر پی کے اسمبلی کا اجلاس سپیکر کرامت اللہ کی سربراہی میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کے باضابطہ آغاز پر دہشتگردی کا شکار افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اسد قیصر خیبر پی کے اسمبلی کے 17ویں سپیکر ہیں۔ اجلاس میں سبکدوش ہونے والے سپیکر کرامت اللہ نے نو منتخب سپیکر اسد قیصر سے حلف لیا۔ سپیکر منتخب ہونے کے بعد اسد قیصر نے تمام ارکان کو ساتھ لیکر چلنے کے عزم کا اظہار کیا۔ سپیکر کے انتخاب کے بعد ڈپٹی سپیکر کا انتخاب عمل میں آیا جس میں تحریک انصاف کے امتیاز شاہد کو منتخب کیا گیا۔ جے یو آئی (ف) کی رومانہ جلیل خصوصی نشست پر منتخب ہوگئیں ان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے پرویز خٹک سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور بلا مقابلہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماﺅں کا بلا مقابلہ انتخاب جمہوریت کی فتح ہے، عمران خان نے پارٹی کو ہدایت کی کہ خیبر پی کے میں بد امنی کے خاتمے اور تعلیم و صحت کو ترجیح بنائیں۔ خیبر پی کے اسمبلی میں جے یو آئی کے منتخب رکن اسمبلی مولانا لطف الرحمن نے اسد قیصر اور امتیاز شاہد قریشی کے بالترتیب بلامقابلہ سپیکر و ڈپٹی سپیکرانتخاب پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ نومنتخب سپیکر نے اب انصاف کا رول ادا کرنا ہے کیونکہ جماعت نے انصاف کے نام پر الیکش لڑنا اب ایوان میں بھی انصاف کا بول بالا ہونا چاہئے حکومت کواپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ نومنتخب ڈپٹی سپیکر امتیاز شاہد قریشی نے کہا کہ قوم نے دہشتگردی بے روزگاری، مہنگائی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے منتخب نمائندوں کو جو مینڈیٹ دیا ہے ہم سب کو اس مینڈیٹ پر پورا اترنا ہوگا اور صوبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے باہمی افہام و تفہیم سے کام لینا ہو گا تاکہ عوامی مسائل حل ہو سکیں۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اور سابق وزیراعلی سردار مہتاب عباسی نے نومنتخب سپیکر و ڈپٹی سپیکرکے بلامقابلہ انتخاب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے بڑے پن کا مظاہرہ کرکے صوبے کی روایات کو زندہ رکھا ہے۔ خیبر پی کے کے نامزد وزیراعلی پرویز خٹک نے نومنتخب سپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر امتیاز شاہد قریشی کے بلامقابلہ انتخاب پر اپوزیشن کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ کے مفاد کی خاطر اور صوبے کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ ایسا کوئی موقع نہیں دینگے جس سے اپوزیشن کو تنقید کا موقع ملے۔ نئے سپیکر و ڈپٹی سپیکر تحریک انصاف کے سپیکر و ڈپٹی سپیکر نہیں وہ پورے ہاﺅس کے سپیکر و ڈپٹی سپیکر ہیں اور وہ ایوان میں قواعد و ضوابط سمیت صوبہ کی روایات کی مکمل پاسداری کرینگے۔ عوامی مسائل کے حل کیلئے اپوزیشن کو دیوار سے نہیں لگائیں گے بلکہ انہیں ساتھ لیکر چلیں گے جو بھی فیصلہ کرینگے اس میں اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیا جائیگا۔ انہوں نے اپوزیشن کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی حکومت ایسا کوئی موقع نہیں دیگی جس پر اپوزیشن حکومت پر تنقید کرے۔اسلام آباد + لاہور (وقائع نگار خصوصی +خصوصی نامہ نگار) قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے 14 ویں قومی اسمبلی کے قائد ایوان اور سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے شیڈول کا اعلان کردیا ہے۔ قومی اسمبلی کے نومنتخب ارکان یکم جون کو صبح 10 بجے حلف اٹھائیں گے جس کے بعد موجودہ سپیکر، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر 3 جون تک ملتوی کردیں گے، 2 جون کو 12 بجے دوپہر تک سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے کاغذات نامزدگی سیکرٹری کے پاس جمع کرائے جائیں گے، 3 جون کو سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، 4 جون کو 2بجے بعد دوپہر، سیکرٹری کے پاس وزیراعظم کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جائیں گے، آئین کے آرٹیکل 226 کے رول 35 کے تحت 5 جون کو ڈویژن سے نئے وزیراعظم کا انتخاب ہوگا وہ اسی شام ایوان صدر میں حلف اٹھائینگے قومی اسمبلی میں اکثریتی جماعت مسلم لیگ ن کی طرف سے تاحال سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کےلئے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔ شاہد خاقان عباسی، میاں ریاض پیرزادہ، زاہد حامد اور سردار ایاز صادق کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے، محمود خان اچکزئی پہلے ہی سپیکر بنائے جانے سے معذرت کر چکے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر کے عہدے کیلئے ڈاکٹر طا رق فضل چودھری اور سمیرا ملک کے نام زیر غور ہیں۔ تاہم اس بات کا امکان ہے کہ چھوٹے صوبوں سے ڈپٹی سپیکر بنایا جا سکتا ہے۔ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے تاحال قائد ایوان، سپیکر و ڈپٹی سپیکر کیلئے کسی نام کا اعلان نہیں کیا۔ تحریک انصاف نے سپیکر کیلئے کوہاٹ سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی شہر یار آفریدی اور ڈپٹی سپیکر کیلئے منزہ حسن کو نامزد کیا گیا ہے۔ قائد ایوان کیلئے تحریک انصاف نے مخدوم جاوید ہاشمی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ میاں نوازشریف واضح اکثریت سے تیسری بار ملک کے وزیراعظم منتخب ہو جائیں گے۔ نئے وزیراعظم سے حلف لینے کی تقریب 5 جون کو ایوان صدر میں ہوگی جہاں صدر آصف علی زرداری نئے وزیراعظم سے حلف لیں گے۔ اس سلسلے میں ایوان صدر کو مسلم لیگ (ن) کی طرف سے تقریب میں شرکت کیلئے آنے والے مہمانوں کے ناموں کی فہرست بھیج دی گئی ہے تقریب میں چاروں سابق وزرائے اعظم، سروسز چیفس، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور وزیراعظم آزاد کشمیر بھی شرکت کریں گے دربار ہال میں 400 مہمانوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے تقریب میں چاروں سابق وزرائے اعظم چودھری شجاعت حسین، میر ظفر اللہ خان جمالی، یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کو بھی مدعو کیا جائے گا جب کہ نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو بھی تقریب میں شرکت کریں گے۔ یاد رہے کہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بھی یکم جون کو بلایا گیا ہے جس میں نومنتخب ارکان حلف اٹھائیں گے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق16ویں پنجاب اسمبلی کے نومنتخب ارکان یکم جون کو ہونے والے پہلے اجلاس کے انتظامات کے سلسلے میں سپیکر رانا محمد اقبال خان کی زیر صدارت اجلاس اسمبلی سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم "اے" میں ہوا۔ جس میں رانا ثناءاللہ، رانا مشہود احمد خان، اسمبلی کے اعلیٰ افسروں کے علاوہ محکمہ داخلہ اور پولیس کے اعلیٰ افسروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں سکیورٹی کے انتظامات کے حوالے سے تفصیلی بات کی گئی اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کا فیصلہ کیا گیا۔ اسمبلی کی عمارت کے گرد و نواح میں سکیورٹی کے حوالہ سے خصوصی روشنی کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ یکم جون کو سپیکر رانا محمد اقبال خاں نو منتخب ارکان سے حلف لیںگے۔ 2جون کو سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخابات کے سلسلہ میں امیدواران سے کاغذات نامزدگی وصول کئے جائیں گے۔ 3جون کو سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخابات کے حوالے سے ووٹنگ ہو گی۔ 5جون کو قائدایوان کے انتخابات کے حوالے سے کاغذات نامزدگی وصول کئے جائیں گے۔ 6 جون کو قائد ایوان (وزیراعلیٰ) کے انتخاب کے حوالے سے ووٹنگ ہو گی اور قائد ایوان کا انتخاب ہو گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسمبلی اجلاس کے دوران مہمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی ہو گی۔