لاہور(فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) بلوچستان نے بلوچستان میں اپنا قائد ایوان لانے کے مسئلے پر جھکنے سے انکار کردیا ہے اور نوازشریف کی صدارت میں ہونے والے رائے ونڈ اجلاس میں واضح کردیا ہے کہ سنگل لارجسٹ پارٹی کے اصول پر عمل کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کا قائدایوان نہ لایا گیا تو مسلم لیگ ن بلوچستان میں اپوزیشن میں بیٹھ جائے گی۔ نوازشریف نے مسلم لیگ ن بلوچستان کے رہنماﺅں کا موقف سننے کے بعد قومیت پرست رہنماﺅں کی جانب سے قومیت پرست قائد ایوان لانے کے حق میں دلائل سنے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں نے موقف اختیار کیا کہ جس طرح نوازشریف نے خیبر پی کے میں سنگل لارجسٹ پارٹی تحریک انصاف کا حکومت بنانے کا اختیار تسلیم کیا اور سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنی، اسی طرح بلوچستان میں بھی سنگل لارجسٹ پارٹی مسلم لیگ ن کا وزیراعلیٰ ہونا چاہئے۔ سردار ثناءاللہ زہری اور میرجان محمد خان جمالی سمیت دیگر مسلم لیگیوں نے اجلاس میں کہا کہ نوازشریف کی مسلم لیگ کو حکومت بنانے کا حق ملنا چاہئے۔ قومیت پرست جماعتوں سے اچھے تعلقات بہت اچھی بات ہے لیکن ان کی وجہ سے 1997 کی طرح 2013ءمیں بھی مسلم لیگ ن کو سنگل لارجسٹ پارٹی ہونے کے باوجود حکومت بنانے کے حق سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔ مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں نے کہا کہ اگر قومیت پرست قائد ایوان ”تھوپا“ گیا تو مسلم لیگ بلوچستان میں اپوزیشن میں بیٹھے گی۔ قومیت پرست رہنماﺅں محمود خان اچکزئی، میر حاصل بزنجو نے مسلم لیگ ن بلوچستان کے رہنماﺅں کے سخت موقف کے بعد گیند نوازشریف کے کورٹ میں پھینک دی کہ وزیراعلیٰ بلوچستان آپ جسے بنائیں گے ہمیں آپ کا فیصلہ قبول ہوگا۔
مسلم لیگ ن بلوچستان کا قائد ایوان لانے کے مسئلہ پر جھکنے سے انکار
May 31, 2013