سی آئی اے نے 3 ڈکیت، اجرتی قاتل گینگز کے 27 افراد پکڑ لئے

لاہور (نامہ نگار/ سٹاف رپورٹر) سی آئی اے پولیس نے سنگین مقدمات میں ملوث ڈاکوئوں اور اجرتی قاتلوں کے تین گروہوں کے 27 ملزموں کو گرفتار کرکے ان سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا مال اور ناجائز اسلحہ برآمد کر لیا۔ یہ افراد خاتون سمیت 6 افراد کو قتل اور 4 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد کو فائرنگ کر کے زخمی کرنے کے علاوہ لاہور، قصور، اوکاڑہ، کراچی اور خانیوال میں ڈکیتی، راہزنی اور ڈکیتی قتل کی درجنوں وارداتوں میں ملوث ہیں۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذوالفقار حمید نے گزشتہ روز ایس پی سی آئی اے عمر ورک کے ہمراہ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار 14 افراد عباس علی، محمد نواز، عبدالقیوم، نصرت بی بی، عامر عرف عامری، عصمت بی بی، حیدر توقیر، شہزاد احمد، محمد فاروق، محمد شفیق، محمد اشفاق، جعفر حسین، محمد ثاقب اور محمد نذیر ڈکیتی قتل، گھروں میں ڈاکوں، قتل اور راہزنی کی 60 سے زائد وارداتوں میں اشتہاری ہیں جبکہ ان کے دیگر 13 ساتھی محمد وقار، نادیہ بی بی، ناصر علی، عابد علی، مرتضیٰ، مزمل حسین، کرامت علی، مشتاق احمد، ابرار احمد، ناظم علی، غلام سرور،عمران صابر اور عبدالغفوربھی ڈکیتی، راہزنی،دوران ڈکیتی قتل کی 65 سے زائد وارداتوں میں ملوث ہیں۔ملزموں کی نشاندہی پر پولیس نے قریباً ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا 40 تولے سونا، 30 تولے طلائی زیورات,ساڑھے 38 لاکھ روپے نقدی، چاندی کے زیورات، کاریں، لیب ٹاپ، آئی پیڈ، کیمرے،گھڑیاں، سونا پگھلانے کے آلات، 55 موبائل فون اور بھاری مقدار میں آتشیں اسلحہ برآمد کرلیا ہے۔ عباس عرف اسلم ڈکیت گینگ کے ملزموں نے دوران واردات مزاحمت پر 2 افراد کو قتل کرنے کے علاوہ ڈیفنس کے مختلف گھروں میں وارداتیں کرنے اوراپنے ساتھیوں کو چھڑانے کیلئے جیل وین پر فائرنگ کرکے پولیس ملازمان کو زخمی کرنے سمیت 50 سے زائد وارداتوں کا انکشاف کیا ہے۔ ان ملزموں میں تین خواتین بھی شامل ہیں جو شہر کے مختلف پوش علاقوں میں گھروں میں ملازمت حاصل کر کے اپنے ساتھیوں کو بلاتیں اور یہ لوگ وہاں لوٹ مار کر کے فرار ہوجاتے تھے۔ ملزم واردات کے دوران لوٹے ہوئے طلائی زیورات کو پگھلا کر ڈلی کی صورت میں سونا تیار کرکے مختلف لیبارٹریوں کو فروخت کرتے تھے۔ ان دنوں یہ ملزم فردوس مارکیٹ اور مکہ کالونی میں کرائے کے مکان لے کر رہ رہے تھے۔ ڈی آئی جی ذوالفقار حمید نے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فرزانہ کا لاہور ہائیکورٹ چوک میں قتل نہیں ہوا بلکہ 300 گز دور فین روڈ پر ہوا۔ وقوعہ کے وقت وہاں کوئی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا۔ آئی جی پنجاب نے تھانہ سبزہ زار میں پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت پر دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی۔ تحقیقاتی کمیٹی میں ڈی آئی جی اظہر حمید اور ایس ایس پی فیصل علی شامل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن