وہاڑی+ گگو منڈی (این این آئی + نامہ نگار) ضلع وہاڑی کے علاقے تھانہ گگو منڈی پولیس نے تار چوری کے مقدمے میں گرفتار ملزم کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس کا ہاتھ ہی کاٹ ڈالا۔ وہاڑی کے علاقے گگو منڈی میں پولیس نے 2 ملزمان لیاقت اور غلام مصطفی کو تار چوری کے مقدمے میں حراست میں لیا اور مسلسل 2 روز تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد مصطفی نامی ملزم کا ایک ہاتھ ہی کاٹ ڈالا جب کہ بدترین تشدد کے باعث دوسرے ملزم کی حالت بھی تشویشناک ہوگئی۔ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے ہاتھ کاٹنے کے تقریباً 11 گھنٹے بعد ملزم غلام مصطفی کو بہاولپور کے وکٹوریہ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے کہا کہ تاخیر کی وجہ سے ملزم کا ہاتھ نہیں جوڑا جاسکتا۔ ڈاکٹرز کے مطابق اگر ہاتھ کٹنے کے بعد 6 گھنٹوں کے اندر اندر اگر ملزم کو ہسپتال منتقل کردیا جاتا تو ہاتھ جوڑا جاسکتا تھا۔ملزمان کے ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے غلام مصطفی اور لیاقت پر تیز دھار آلے کی مدد سے تشدد کیا جس کے باعث مصطفی کا ہاٹھ کٹا۔ ورثا کا کہنا ہے کہ گگو منڈی سے بہاولپور کا راستہ تقریباً 3 گھنٹے کا ہے تاہم پولیس نے 11 گھنٹے بعد غلام مصطفی کو ہسپتال منتقل کیا جب کہ لیاقت کے بارے میں بتایا ہی نہیں جارہا کہ وہ اس وقت کہاں ہے۔دوسری جانب پولیس نے ملزمان کو بہیمانہ تشدد کا نشانے بنانے اور ہاتھ کاٹنے کے بعد الٹا ملزمان کے خلاف ہی خودکشی کا مقدمہ درج کرلیا۔ ڈی پی او وہاڑی صادق علی ڈوگر کے مطابق دونوں ملزمان نے حوالات میں تیز دھار آلے کی مدد سے خودکشی کرنے کی کوشش کی جس کے باعث غلام مصطفی کا ہاتھ کٹا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے پر نہ صرف ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا بلکہ ایک پولیس اہلکار کو بھی غفلت برتنے پر معطل کرکے حراست میں لے لیا گیا۔ دریں اثناء تھانہ گگو منڈی کی حوالات میں بند چوری کے دو ملزمان کے ہاتھ کٹنے کے واقعہ کی رپورٹ ملنے پر آر پی او ملتان انکوائری کیلئے گگو منڈی پہنچ گئے۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امجد جاوید سلیمی نے بتایا کہ چار روز قبل ملزمان لیاقت علی اور غلام مصطفی اور ان کا ایک ساتھی نواحی گائوں 253/ E.B میں ٹیوب ویل سے بجلی کی تاریں چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔ انہوں نے کہا ایس ایچ او اسلم چیمہ، سب انسپکٹر محمد نوید اور ہیڈ کانسٹیبل محمد افضل کو معطل کردیا گیا ہے۔ واقعہ کی انکوائری ہو رہی ہے، اگر کوئی دیگر ملازم کی غفلت ظاہر ہوئی تو اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائیگی۔