کراچی (آن لائن) سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر نے شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سندھ سے حقائق سامنے لانے کی ہدایت کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ایم کیو ایم کے کارکن فہد عزیز اور دیگر پر تشدد اور ہلاکتوں کے متعلق مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کی ہے کہ شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی جو صورتحال ہے اس بارے وزیر اعلیٰ سندھ، ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ سے مشاورت کریں اور ایسا نظام وضع کریں جس سے حقائق سامنے آسکیں اور صورتحال سے نمٹا جاسکے اور عوام کا اعتماد بحال ہوسکے۔ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے جس کی وجہ سے خصوصی طور پرامن وامان اور تحفظ کے ماحول کے بارے میں بے چینی اور غیر یقینی پائی جاتی ہے۔ ضروری ہے کہ فوری اقدام کئے جائیں تاکہ قتل و غارت گری کے پس پردہ محرکات کے بارے میں سچائی سامنے آسکے، عدالت نے پولیس کو قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی حراست سے واپس آنے والے نصرت زیدی کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ بینچ کے روبرو سید قمرعباس رضوی کی آئینی درخواست میں الزامات عائد کیے گئے کہ اس کے بھائی یاور عباس رضوی کو پی آئی بی کالونی کے علاقے سے رینجرز اہلکاروں نے گزشتہ سال 6نومبر کو حراست میں لیا تھا بعد میں اس کی لاش 14دسمبر کونوری آباد کے علاقے سے ملی، درخواست گزارکے وکیل نے بتایاکہ یاور عباس کے ساتھ ایک اورشخص نصرت عباس زیدی کو بھی رینجرزاہلکاروں نے اٹھایا تھا۔تاہم وہ 12مارچ کو واپس آگیاتھالیکن وہ خوف کے باعث اس بارے کچھ بتانے کے لیے تیار نہیں کہ ان پر کیا گزری، فاضل وکیل نے بینچ کو بتایاکہ یاور عباس متحدہ قومی موومنٹ کے ان 12کارکنوں میں شامل تھا جن کے بارے میں متحدہ نے بتایا کہ وہ لاپتا ہیں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی تحویل میں تھے، فاضل عدالت نے متحدہ کے ایک اور جاں بحق کارکن سلمان پر مبینہ تشدد سے متعلق ایم ایل او جناح ہسپتال سے11 جون تک رپورٹ طلب کرلی۔ سلمان قتل کیس میں میں ایم کیو ایم کے ممبر قومی اسمبلی آصف حسنین نے درخواست دائر کی تھی کہ متحدہ کے کارکن کو 3 فروری کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے حراست میں لیا پھر اس کی نعش ملیر ندی کے پاس سے ملی۔