”نظریہ پاکستان کے پروانوں کا عظیم اجتماع“

May 31, 2014

ڈاک ایڈیٹر

مکرمی! نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین آبروئے صحافت، مرد مجاہد جناب ڈاکٹر مجید نظامی کے زیر صدارت نظریہ پاکستان فورمز کا سالانہ اجلاس مورخہ 24مئی 2014ءایوان کارکناں تحریک پاکستان مادر ملت پارک لاہور میں بڑے جوش وخروش سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں خیبر کے پہاڑوں سے کراچی تک چاروں صوبوں کے نظریہ پاکستان فورمز کے عہدہ داران نے شرکت کی۔ یہ اجلاس تقریباً 4گھنٹے جاری رہا۔ دور دراز سے آئے ہوئے تمام مہمانوں کو اظہار خیال کا موقع دیا گیا۔ یقین کیجئے ہال کے اندر نظریہ پاکستان کے پروانوں کا جوش و جذبہ دیکھ کر تحریک پاکستان کی ایمان افروز یادیں تازہ ہوگئیں۔ نظریہ پاکستان اب تحریک بن چکی ہے۔ جس کی قیادت مرد قلندر، مجاہد ملت، اقبال ثانی جناب ڈاکٹر مجید نظامی کے ہاتھ میں ہے۔ میں پورے وثوق سے یہ بات کہتا ہوں کہ جس طرح تحریک آزادی پاکستان نے سارے برصغیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ انشاءاللہ نظریہ پاکستان کی تحریک بھی نہ صرف برصغیر بلکہ عالمی سطح پر جگمگائے گی۔ یہ چیلنجوں کی صدی ہے اور وطن عزیز انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ میں پاکستان سے محبت کرنے والوں سے اپیل کرتا ہوں۔ کہ نظریہ پاکستان کے فروغ اور تحفظ کیلئے ڈاکٹر مجید نظامی کے قافلہ حریت میں شامل ہو کر اپنا اپنا حصہ ڈالیں۔ بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ اور مفکر اسلام علامہ اقبالؒ کی روح کو سکون ملے گا (پروفیسر قدرت علی سیالوی صدر نظریہ پاکستان فورم جہلم)
یوم تکبیر ڈاکٹر مجید نظامی اور کالا باغ ڈیم
مکرمی! 28 مئی پاکستانی عوام کیلئے بہت اہمیت کا حامل دن ہے یہی وہ دن ہے جب پاکستانی دنیا میں ایٹمی قوت بن کر ابھرا اور دنیا ماننے پر مجبور ہوگئی کہ پاکستان واقعی ایٹمی طاقت کا حامل ہے۔ جیسا کہ اُس وقت بھی پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف تھے جوکہ دھماکے کے بارے تذبزب کا شکار تھے لیکن ڈاکٹر مجید نظامی جیسے شیردل اور مرد مجاہد کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ہمت کی اور دھماکے کرکے دنیا کو ثابت کردیا کہ پاکستان ایٹمی طاقت کے لحاظ سے کسی سے کم نہیں اور بھارت جیسے ازل دشمن کے نہ صرف دانت کھٹے ہوئے بلکہ اتنے ناپاک عزائم مٹی میں مل گئے۔ اب نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ ڈاکٹر مجید نظامی کے ہر چاہنے والے کی خواہش ہے کہ جیسے میاں نواز شریف کو پہلے دھماکے کیلئے حکم دیا تھا اس طرح اثر کالا باغ ڈیم کیلئے بھی حکم دیں تو شاید میاں صاحب کچھ سوچنے پر مجبور ہو جائیں۔(رانا ذوالفقار علی)

مزیدخبریں