کراچی (این این آئی + آن لائن) رواں سال کے آغاز پر 480 ارب روپے کے گردشی قرضہ کو ختم کرنے کیلئے آئی پی پیز کو براہ راست ادائیگیاں متنازع ہوتی جارہی ہیں۔ دوسری طرف اس معاملے میں کسی بھی مشکل میں پھنسے سے بچنے کیلئے سٹیٹ بینک نے وفاقی حکومت کو خط تحریر کرکے اپنی قانونی پوزیشن سے آگاہ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک حکومت کی ہدایت پر کسی ادارے کو براہ راست رقم ادا نہیں کرسکتا۔ آئی پی پی پیز کو اربوں روپے کی ادائیگی کے معاملے پر سٹیٹ بینک بھی مطمئن نہیں ہے جبکہ آئی پی پی پیز کو اربوں روپے کی ادائیگی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان بھی اعتراض کرچکے ہیں۔ سٹیٹ بینک نے خط میں کہا ہے کہ صرف ایمرجنسی میں براہ راست ادائیگی کی جاسکتی ہے۔ ترجمان مرکزی بینک نے اس حوالے سے وفاقی حکومت کو خط بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سے وضاحت مانگی ہے۔ وزارت خزانہ سے کہا گیا ہے کہ وہ بتائے کہ ایسے معاملات میں سٹیٹ بینک کہاں کھڑا رہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت نے نجی بجلی گھروں( آئی پی پیز )کو 298 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کیلئے دو ہفتوں میں حکمت عملی وضع کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق یہ یقین دہانی وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے آئی پی پیز کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس میں کرائی۔ اجلاس میں عابد شیر علی بھی موجود تھے۔ اجلاس میں شریک آئی پی پیز کے نمائندوں کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم نوازشریف کی ہدایت پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی مشاورت سے 2 ہفتوں کے اندر آئی پی پیز کے واجبات کی ادائیگی کی حکمت عملی تیار کر لی جائیگی۔ آئی پی پیز کی خدمات کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ حکومت جلد ہی ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پا لے گی۔گردشی قرضہ رواں ماہ کے آغاز میں خطرناک حد تک 298 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا۔ گردشی قرضے کی وجہ سے بجلی کی پیداوار شدید متاثر ہورہی ہے۔