سرینگر (آن لائن) بے گناہ افراد کی گرفتاریوں، سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے خلاف لبریشن فرنٹ کی دس روزہ جیل بھرو مہم شروع ہوگئی۔ مقبول منزل سرینگر سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔فرنٹ ارکان کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ یاسین ملک نے کہا کہ آج جموں و کشمیر میں وہی 1988 سے قبل کی صورتحال نافذ کی جا رہی ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہاں کے نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہو گئے اور آج کی صورت حال بھی جوانوں کو پشت بہ دیوار کر کے انہیں تشدد کی جانب دھکیلنے کا کام کر سکتی ہے۔ دوسری جانب سوپور میں مجاہدین اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی، 22 آرآر کیمپ پر گرنیڈ حملے میں 2 بھارتی فوجی زخمی ہو گئے۔ مجاہدین بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ مجاہدین نے بینک کی سکیورٹی پر موجود بھارتی اہلکار کو گولی مار کر زخمی کر دیا اور اس کی رائفل لے اڑے۔ دوسری جانب نیشنل فرنٹ چیئر مین نعیم احمد خان نے کہا ہے کہ بھارت نوشتہ دیوار پڑھ لے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے۔ انہوں نے شوپیان سانحہ کی چھٹی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے کہا بھارتی سرکار وردی پوش اہلکاروں کو اپنے عسکری بازو کی طرح استعمال کرتی ہے۔ رام مادھو ،راجناتھ اور پاریکر سے لیکر ان کے مقامی سیاسی حامیوں کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ دریں اثنا حریت کانفرنس(گیلانی )کے چیئرمین سید علی گیلانی گذشتہ 40 دن سے بدستور اپنے گھر میں نظربند ہیں۔ مسجد جانے سے بھی محروم کر دیا گیا۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے بیان میں کہا کہ مفتی محمد سعید کی تبدیلی اور نرم روی پالیسی والے نعروں کا سارا بھرم ٹوٹ گیا ہے اور ان کی سرکار ریاست میں بی جے پی کو ایک شاخ کے طور کام کرنے لگی ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی حکومت سے جموں کشمیر سے ”افسپا“ جیسے انسان کش قانون کو فوری طور ہٹانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 25 برسوں سے فوج کو دیئے گئے بے پناہ اختیارات کی وجہ سے یہاں کے عوام کے خلاف ظلم و ناانصافی کا بدترین سلسلہ جاری ہے۔ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیئرمین نے کہا کہ ہمارے سیاسی جذبات‘ احساسات اور ہماری آواز کو طاقت کے بل پر دبایا نہیں جا سکتا اور حق و انصاف پر مبنی ہماری جدوجہد منطقی انجام تک جاری رہے گی۔