کراچی (کرائم رپورٹر+بی بی سی) کراچی کے علاقے سٹیل ٹائون گلشن حدید میں بم حملے سے چینی انجینئر اور اس کا ڈرائیور زخمی ہوگئے‘ گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کی ذمہ داری سندھو دیش لبریشن آرمی نامی تنظیم نے قبول کر لی جبکہ پولیس نے قریبی آبادی میں سرچ آپریشن کرکے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ دھماکہ پیر کی صبح 9 بجے ہوا جب چینی انجینئر فی چی ڈرائیور طارق کے ہمراہ گاڑی میں جارہا تھا‘ گلشن حدید میں سڑک کنارے گرین بیلٹ کے ساتھ رکھے گئے بم کومبینہ طورپر ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے چلایا گیا زوردار دھماکے سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے اور چینی انجینئر فی چی اور ڈرائیور طارق ز خمی ہوگئے۔ اطلاع ملنے کے بعد پولیس حکام موقع پرپہنچے اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے۔ پولیس کی بھاری نفری نے قریبی آبادی کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن بھی کیا اور تین مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لے لیا جب کہ سرچ آپریش کے دوران ایک مکان سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق پولیس کو جائے وقوع سے سندھی زبان میں تحریر کردہ ایک پمفلٹ ملا جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے وسائل پر قبضہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے بتایا کہ بم گرین بیلٹ میں گملے کے ساتھ نصب کیا گیا تھا جیسے ہی چینی انجینئر کی گاڑی قریب سے گزری تو دھماکہ کیا گیا۔ ایس ایس پی ملیر نے مزید بتایا کہ چینی انجینئر سٹیل ٹاؤن میں دیگر چینی شہریوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہیں اور انہیں پولیس سکواڈ فراہم کیا گیا ہے لیکن واقعہ کے وقت وہ سکواڈ کے بغیر ہی سفر کر رہے تھے۔ انسداد دہشت گردی پولیس کے ایس پی مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ یہ ریموٹ کنٹرل بم تھا جس میں آدھا کلو گرام کے قریب دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے مطابق دھماکے میں جئے سندھ شفیع برفت گروپ ملوث ہے اس سے قبل بھی یہ گروہ ریلوے ٹریکس پر بم دھماکے کرتا رہا ہے۔ دوسری جانب جئے سندھ متحدہ محاذ نے ایس ایس پی راؤ انوار کے الزام کو مسترد کیا ہے۔ ایک اعلامیے میں تنظیم کے جنرل سیکرٹری سجاد شر نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کا سیاسی موقف ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ عوام کے ساتھ اور بذریعہ عوامی احتجاج ’سندھ دشمن منصوبوں‘ کو روکا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ رواں ماہ وزارت داخلہ کی جانب سے ایک ہدایت نامہ جای کیا گیا تھا کہ کالعدم تنظیم جئے سندھ متحدہ محاذ چین کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ جئے سندھ متحدہ محاذ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے خلاف 25 مئی سے احتجاجی تحریک کا اعلان کیا تھا۔ اس راہدری کا ایک حصہ صوبہ سندھ کی حدود سے بھی گزرتا ہے۔ یہ اعلان تحریک کے بانی جی ایم سید کی 21 ویں برسی پر منعقدہ جلسہ عام کے موقع پر کیا گیا تھا جس میں جئے سندھ متحدہ محاذ کے روپوش چیئرمین شفیع برفت نے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ بلوچ اور سندھ کے سمندر پر ’چین کی بالادستی‘ قبول نہیں کی جائے گی۔