اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے حکومت کی جانب سے ملک بھر میں بار ایسوسی ایشنز کو سالانہ گرانٹ کو قانونی تحفظ دینے کا بل، وفاق میں 10 کروڑ روپے مالیت سے زائد کے مقدمات بھی ہائیکورٹ کی بجائے سول کورٹ میں دائر کرنے کا بل، عوامی مسائل پر کوئی بھی مقدمہ اٹارنی جنرل یا ایڈووکیٹ جنرل کی اجازت کے بغیر براہ راست عدالت میں دائر کرنے کے بل سمیت 4بل منظور کر لئے ۔کمیٹی نے نیب کا دائرہ اختیار صوبوں سے ختم کر کے وفاق تک محدود کر نے کیلئے پیپلز پارٹی کے عمران ظفر لغاری کے بل پر وزارت قانون سے تفصیلی موقف اور کمیٹی میں اس پر مزید مشاورت کیلئے بل آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ گزشتہ روز اجلاس چیئرمین چودھری محمود بشیر ورک کی غیر موجودگی میں رکن کمیٹی چودھری محمد اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے عمران ظفر لغاری کے نیب کے اختیارات کے حوالے سے بل پر بحث کی گئی ،عمران ظفر لغاری کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد نیب کا صوبوں میں کام کرنا غیر آئینی، غیر قانونی اور صوبوں کے اختیارات میں مداخلت ہے، صوبائی حکومتیں اپنی سطح پر غیر جانبدار احتساب کے ادارے بنائیں۔ اس موقع پر سیکرٹری قانون نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے اختیارات کے حوالے سے سینٹ میں بل پیش ہوچکا ہے، جبکہ قومی اسمبلی میں بھی نیب کے حوالے سے بل پیش ہوچکے ہیں ،تمام جماعتیں اتفاق رائے سے ایک متفقہ بل تیار کر لیں تو بہتر ہوگا، کمیٹی نے حکومت کی جانب سے ملک بھر میں بار ایسوسی ایشنز کو سالانہ گرانٹ کو قانونی دینے کا حکومتی بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔ بل کے حوالے سے وزیر اعظم کے معاون قانون بر سٹر ظفرللہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملک بھر کی بار ایسویسی ایشنز کو سالانہ گرانٹ ہر سال دی جاتی تھی ،جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی۔ اس بل کے تحت بار ایسویسی ایشنز کی سالانہ گرانٹ کو قانونی تحفظ مل جائے گا۔
بل منظور کر لئے