مرضی کا فیصلہ نہ دینے پر وکلا کی سول جج سے تلخ کلامی‘ ریکارڈ ساتھ لے گئے

لاہور (اپنے نامہ نگار سے ) کروڑوں روپے کی جائیداد کے کیس کی سماعت کے دوران مرضی کا فیصلہ نہ دینے پر وکلا کی سول جج سے تلخ کلامی‘ عدالتی فائلیں، مثلیں ساتھ لے گئے۔واقعہ کی اطلاع ملنے پر سول کورٹ اور سیشن کورٹس کے ججوں نے ساتھی جج سے بدتمیزی پر احتجاج کرتے ہوئے کام چھوڑ دیا۔ ایل ڈی اے پلازہ میں واقع سول جج ایم وسیم کی عدالت میں کروڑوں روپے کی جائیداد کے کیس کی سماعت جاری تھی۔ عدالت نے جائیداد کی مالکہ مرحومہ ڈاکٹر کے لواحقین کی جانب سے درخواست میں فریق بننے کی استدعا منظور کی تو مخالف فریق کے وکیل اور اسکے ساتھی نے جج سے بدتمیزی شروع کر دی اور عدالتی تقدس کو بری طرح پامال کیا، جج سے بدتمیزی کرنیوالے وکلا نے فیصلہ واپس نہ لینے پر متعلقہ کیس کی آرڈر شیٹ پھاڑ ڈالی اور مقدمے کی فائلیں اورمثلیں اپنے ہمراہ لے کر چلے گئے۔ عدالت میں شور سن کر دوسری عدالتوں کے ججز بھی اٹھ کر آ گئے اور جج سے بدتمیزی کرنے پر ساتھی ججوں نے عدالتی کام بند کر دیا۔ وکلا ججز تنازعہ کے باعث سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج لاہور نے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس طلب کر لیا۔ ججز کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فراہم نہ کرنے تک کام نہیں کریں گے۔سپریم کورٹ بار کے ممبر ایگزیکٹو کمیٹی طارق عزیز ایڈووکیٹ نے واقعہ پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بار کو متعلقہ وکیلوں کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیئے ۔اس طرح کے وکیل مقدس پیشے کی توہین کر رہے ہیں۔واقعہ کی شفاف انکوائری کرکے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔

ای پیپر دی نیشن