اسلام آباد (صباح نیوز)سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا شکارمعصوم بچی طیبہ کو تا حکم ثانی ایس او ایس ویلج میں رکھنے کا حکم دیا ہے جبکہ بچوں کے تحفظ سے متعلق قوانین کے حوالے سے سول سوسائٹی کے ارکان سے ایک ماہ میں سفارشات طلب کرلی ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوآگاہ کیا کہ طیبہ تشدد کیس کا ٹرائل کرنے والے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی ہے اور معاملہ چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کو بھجوا دیا ہے ۔ اسلام آباد نے بتایا کہ جسٹس محسن کیانی سول جج راجہ خرم علی کیخلاف محکمانہ کارروائی کر رہے تھے محکمانہ انکوائری میں راجہ خرم کیخلاف کارروائی کی سفارش کی گئی۔ اس دوران سول سوسائٹی کی طرف سے طاہرہ عبداللہ نے کہاکہ طیبہ پر ٹرائل کے دوران بے رحمانہ جرح کی گئی،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ والدین اپنی مجبوری پر بھی بچوں کو کام پر لگاتے ہیں اور بچوں کو گھر کے چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال کیلئے ملازمت پر رکھا جاتا ہے۔بچوں سے کام کے دوران پلیٹ بھی ٹوٹ سکتی ہے ، کھلونوں سے کھیل بھی سکتے ہیں ۔ ان معصوم بچوں کا چاکلیٹ کھانے اور جوس پینے کودل بھی کرتا ہوگا، لیکن ایسا کرنے پرکام کیلئے رکھے گئے بچوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس بات پر بھی معاونت کی جائے کہ بچوں کے ذریعے گھر کی کفالت کرنے والے والدین کا کیا کریں ، اس پر انیس جیلانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت اسی بات کو ڈھال بنا کر استعمال کرتی ہے، بیت المال اور زکوٰۃ سمیت حکومت کے پاس بے پناہ وسائل ہیں۔ اورنج لائن کیلئے وسائل ہیں تو اس کام کیلئے کیوں نہیں ۔چیف جسٹس نے کہاکہ اس موضوع پر بات نہ کریں ، اس دوران حکومتی وکیل کی جانب سے بچوں کے تحفظ کے قانون کا مجوزہ مسودہ عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے طاہرہ عبداللہ کو مسودے پر ایک ماہ میں سفارشات دینے کی ہدایت دی تو طاہرہ عبداللہ نے بتایاکہ اس وقت ملک میں پچیس ملین سے زائد بچے سکول نہیں جاتے چیف جسٹس نے کہاکہ یہ مسئلہ بنیادی حقوق کا ہے اس لئے ایسی بنیاد رکھنا چاہتے ہے جو آنے والی نسلوں کے کام آئے۔
تشدد کیس: طیبہ کو تاحکم ثانی ایس او ایس ویلج میں رکھا جائے: سپریم کورٹ
May 31, 2017