اسلام آباد+ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خصوصی نامہ نگار+ خبرنگار+ خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) تحریک انصاف نے خیبر پی کے کے بعد اور اوریوٹرن لیتے ہوئے پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کیلئے ناصر کھوسہ کا نام واپس لے لیا۔ نظر ثانی کے بعد پی ٹی آئی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید کے ذریعے نیا نام دے گی۔ کور کمیٹی کا اجلاس بنی گالہ میں چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس میں شاہ محمود قریشی ، جہانگیر خان ترین ، پرویز خٹک ، ڈاکٹر بابر اعوان ،عامر کیانی ، عمران اسمعٰیل ، منزہ حسن ، ڈاکٹر شہزاد وسیم ،اسد عمر ،ڈاکٹر شیریں مزاری ،شفقت محمود ، علیم خان ، شبلی فراز،مراد سعید ، اعظم سواتی ، نعیم الحق ، ندیم افضل چن ، ملک امین اسلم ،لیاقت جتوئی ،افتخار درانی سمیت دیگر شریک تھے۔ کور کمیٹی نے پنجاب حکومت کی56 کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹ میں سامنے آنے والی 166 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی مذمت کی۔ اجلاس نے شفقت محمود کو بے ضابطگیوں سے متعلق تفصیلات قوم کے سامنے لانے کی ہدایت کی پنجاب اورمرکز میں اعلیٰ عہدوں پر آخری لمحات میں تقرریوں کی بھی شدید مذمت کی شرکاء نے پیمرا، ہائر ایجوکیشن کمشن ، پی آئی اے ، سول ایوی ایشن کے چیئرمینوں اور جہانگیر صدیقی کی بطور سفیر تقرری کی بھی شدید مذمت کی اجلاس نے مرکز اور پنجاب میں کی گئی تقرریوں کے حوالے سے فواد چوہدری ، ڈاکٹر بابر اعوان اور شفقت محمود پر مشتمل کمیٹی بنادی جبکہ ڈاکٹر عارف علوی اور لیاقت جتوئی کور کمیٹی نے کے پی کے میں نگران وزیر اعلیٰ کیلئے حمایت اللہ اور اعجاز قریشی کے ناموں کی منظوری دی اجلاس نے فاٹا کے کے پی کے میں انضمام کی بھرپور تحسین کرتے ہوئے فاٹا کے عوام کو مبارکباد دی گئی۔ الیکشن کمشن سے فاٹا میں انتخابات کی تیاریاں کرنے کا بھی مطالبہ کیا اجلاس نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بہتر ہوگا اگر الیکشن کمشن فاٹا میں انتخابات کی تاریخ مقرر کردے کور کمیٹی نے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل ارشد داد کو ضلعی سطح پر مصالحتی کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت کی پارلیمانی بورڈ ز کے اجلاس منعقد کرنے اور ٹکٹوں کے اجراء کا عمل شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا اجلاس میں ٹکٹوں کی تقسیم سے سامنے آنے والے ممکنہ تنازعات کے حل کیلئے حکمت عملی پر بھی بات چیت کی۔ اجلاس میں بیشتر ارکان نے ناصر کھوسہ یک نام کے فیصلے کی مخالفت کی جس کے بعد چیئرمین تحریک انصاف کی ہدایت پر تحریک انصاف نے اپنے ہی نامزد کردہ نگران وزیراعلیٰ ناصر کھوسہ کا نام واپس لے لیا۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میں نے وہی نام پیش کئے جو قیادت نے دیئے اس کے باوجود مجھے بلاوجہ متنازعہ بنایا جا رہا ہے جس پر سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ آپ کی غلطی نہیں ہے اس معاملے میں جلد بازی کی گئی۔ علاوہ ازیں چیئرمین سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات بہت شارٹ نوٹس پر ہوئی اور جلد بازی میں نام دیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم غلط فہمی کا شکار ہو گئے تھے ۔ میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے ہم نے اب ناصر خان کھوسہ کا نام واپس لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملتے جلتے ناموں کے باعث ایسا ہوا ہم غلط فہمی کا شکار ہو گئے تھے، اس لئے جلد بازی میں نام دے بیٹھے، پارٹی میں مشاورت کے بعد نیا نام دیں گے۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ طارق کھو سہ اور ناصر کھوسہ کے ناموں کی وجہ سے بھی کنفیوژن ہوئی۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملہ میں پی ٹی آئی نے پہلے کامران رسول اور طارق کھوسہ کا نام تجویز کیا تھا، اس موقع پرمیاں محمودالرشید نے کہا کہ آج ( جمعرات) کو نئے نام پیش کریں گے۔صدر پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ جو شخص خود ہی متنازعہ ہوچکا ہے اسے نگران وزیراعلیٰ کا عہدہ نہیں ملنا چاہئے اس سے خود اسکی عزت کم ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا نام واپس لینے کا فیصلہ پارٹی اجلاس میں ان کے ناصر کھوسہ کے نام پر شدید اختلاف کے بعد کیا ہے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے تحریک انصاف کے پیش کئے گئے نام پراتفاق رائے کے باوجود اسے واپس لینے کے فیصلے کو پارٹی کے دو مرکزی رہنماؤں شاہ محمودقریشی اور جہانگیر کی باہمی چپقلش کا شاخسانہ قرار دیا جا رہا ہے ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمرن خان نے خود ناصر خان کھوسہ کا نام پیش کیا اور یہ نام انہوں نے جہانگیر ترین کے کہنے پر پیش کیا تاہم شاہ محمود قریشی کی جانب سے اس پر شدید اعتراض کرتے ہوئے اسے انتہائی غلط اور نقصان دہ فیصلہ قرار دیا گیا ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ اور قائد حزب کے درمیان ناصر خان کھوسہ کے نام پر حتمی اتفاق رائے تک میاں محمود الرشید کو عمران خان کی جانب سے گرین سگنل اور مکمل اختیار تھا تاہم یکدم عمران خان کی جانب سے ایک ٹیلی فونک رابطے میں کہا گیا کہ ناصر خان کھوسہ کے نام پر مجھ سے غلطی ہو گئی ذرائع کے مطابق کور گروپ کے اجلاس میں بھی ایک رہنما نے سارا الزام محمود الشرید کے سر توپنے کی کوشش کی جس پر انہوں نے سخت مزاحمت اور اپنا دفاع کیا جس پر پارٹی قیدت نے تسلیم کیا کہ یہ نام ان کی طرف سے دیا گیا تھا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اگر ایک دفعہ سمری گورنر کو بجھوا دی جائے تو نام واپس نہیں لیا جا سکتا۔ پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب کے سیکرٹری جنرل قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔ پی ٹی آئی نے نگران وزیراعلی کے معاملے پر ایک بار پھر یوٹرن لیا۔ نگران حکومتوں پر پی ٹی آئی کا رویہ کیا ہے قوم دیکھ لے۔مستقبل میں ملکی باگ دوڑسنبھالنے کے خواب دیکھنے والے پنجاب کے نگران وزیراعلی کافیصلہ نہیں کرسکے۔سنٹرل پنجاب کیلئے انتخابی امیدواروں کے چنائو کیلئے جاری انٹرویوز کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مستقبل میں ملک چلانے کے خواب صرف خواب ہیں۔اس جماعت کی سنجیدگی قوم کے سامنے ہے۔نیاپاکستان بنانیوالوں سے ایکفیصلہ نہیں ہورہا۔ مسلم لیگ (ن) کا لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا دعوی جھوٹ ہے۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سید نیر بخاری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نے سیاست کو تماشہ بنا دیا ہے۔عمران خان بتائیں محمود الرشید کتنے میں بکے۔ ثابت ہوگیا پی ٹی آئی غیر سیاسی اور غیر سنجیدہ لشکر ہے۔ عمران خان میں قومی اہمیت کے فیصلے کرنے کی صلاحیت ہی نہیں۔ مزید برآں تحریک انصاف نے وسطی پنجاب کے امیدواروں کی سفارشات تیار کر لیں، قومی اسمبلی کے 44 حلقوں کے لیے 132 امیدواروں کے ناموں کی شارٹ لسٹ کر لیے ۔پہلے مرحلے میں 530 امیدوار ٹکٹ کی دوڑ سے باہر ہوگئے، 96 صوبائی ا سمبلی کی نشستوں کے لیے 288 امیدواروں کی سفارش کی گئی ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی متعدد سیٹوں پر دو دو جبکہ اکثر یت پرتین تین امیدواروں کے نام دیئے گئے، امیدواروں کا حتمی فیصلہ عمران خان اور پارلیمانی بورڈ کرے گا ۔تحر یک انصاف امیدواروں کو ٹکٹیں دینے کا عمل آج (جمعرات) سے شروع کریگی 2 اور 3 جون کو پنجاب، 4جون کو فاٹا ‘ خیبر پی کے،5جون کو سندھ، 6جون کو بلوچستان کے امیدواروں کے حتمی نام سامنے آئینگے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس آج بروز جمعرات 31 مئی سے طلب کیے گئے ہیں جن میں مختلف امیدواروں کے حتمی ناموں کا اعلان کیا جائے گا اور یہ مرحلہ 6جون تک مکمل ہوگا تحریک انصاف آج پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد کے امیدواروں کا اعلان متوقع ہے ۔دریں اثنا رحیم یار خان سے رئیس محبوب ، غلام مصطفیٰ جتوئی کے بھائی امام بخش جتوئی اور بیٹے شاہنواز جتوئی نے اسلام آباد میںچیئرمین عمران خان سے ملاقات کرکے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیاجبکہ سابق رکن صوبائی اسمبلی آغا امتیاز علی خان بابراور سابق ایم این اے تحریک انصاف میں شامل ہوگئے جیکب آباد سے طارق خان کھوسہ بھی پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے۔پاکستان پیپلزپارٹی گوجرانوالہ کے سٹی صدر لالہ اسد اللہ پاپا بھی بنی گالہ میں عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا نام واپس لیکر پی ٹی آئی نے اتفاق رائے کی کوششوں پر پانی پھیر دیا پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ہے عمران خان انتشار پھیلانے کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ اپنے ٹویٹ میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی جماعتیں نام لینے سے پہلے مشاورت کرتی ہیں۔ عمران خان انتشار پھیلانے کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔
یوٹرن
لاہور (فرخ سعید خواجہ، خصوصی رپورٹر) پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید کے درمیان ناصر سعید خان کھوسہ کا نام طے پاجانے کے اگلے روز پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے فیصلے کو واپس لینے کے اعلان پر سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ نگران حکومت کے حوالے سے آئینی ترمیم کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ’’نگران‘‘ کا نام طے کرکے اپوزیشن جماعت اس سے بھاگ جائے۔ پی ٹی آئی کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان بذریعہ میڈیا وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف تک پہنچا تو وہ اس وقت راجن پور‘ ڈیرہ غازی خان کے دورے پر تھے۔ پی ٹی آئی کے یوٹرن کی تصدیق ہوتے ہی انہوں نے لاہور ایئرپورٹ پر اپنے رفقاء کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ جب میاں شہبازشریف کو ناصر کھوسہ کا نام پی ٹی آئی کی جانب سے واپس لیے جانے کی اطلاع ملی تو انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار نام دے کر واپس لیے جانے کا معاملہ ان کی سمجھ سے بالا ہے۔ یاد رہے کہ ناصر سعید خان کھوسہ کا نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے نام اپوزیشن کی طرف سے دیا گیا تھا۔ دریں اثناء وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے نگران وزیراعلیٰ کی نامزدگی کے معاملے میں مذاق کیا ہے۔ نگران وزیراعلیٰ کی نامزدگی آئینی و قانونی طریقے کے تحت کی گئی ہے جس کے باعث نگران وزیراعلیٰ کیلئے ناصر کھوسہ کا نام واپس لینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد ناصر خان کھوسہ کا نام سامنے لایا گیا تھا۔ یہ گڈی گڈے کا کھیل نہیں۔ آئین کے مطابق اب دوبارہ مشاورت نہیں ہوسکتی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے پنجاب کابینہ کے اعزاز میں ایوان وزیر اعلی میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ایک منتخب جمہوری حکومت اپنی مدت مکمل کرنے جا رہی ہے۔ شفاف احتساب کے ذریعے ہی ملک آگے جاسکتا ہے۔ پنجاب کی کامیابی کی کہانی میں سیاسی رفقاء اور افسران حصہ دار ہیں۔ ترقی و خوشحالی کے راستے میں کانٹے بھی آئے، پہاڑ بھی رکاوٹ بنے لیکن آپ نہیں گھبرائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمت اور عزم کے ساتھ کام کیا جائے تو کامیابی قدم چومتی ہے۔ اورنج لائن میٹروٹرین، میٹرو بس، انفراسٹرکچر اور بجلی کے منصوبے آپ کی محنت اور کامیابی کی منہ بولتی تصویر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے سفر میں دوست ملک چین اور ترکی نے بھی بھرپور ساتھ دیا ہے۔ چین اپنی محنت اور ولولہ انگیز قیادت کی بدولت دنیا کی دوسری بڑی معاشی اور عسکری قوت بن چکا ہے۔ جو ممالک ہم سے پیچھے تھے آج وہ آگے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محنت، امانت اور دیانت کو شعار بنا کر ہم بھی ترقی کا سفر تیزی سے طے کر سکتے ہیں۔ دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو ایسی قیادت کو سامنے لاتی ہیں جو عوام کی خدمت کی اہلیت اور جذبہ رکھتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے، الزام تراشی اور منفی سیاست کے ذریعے قوم کی ترقی کے سفر کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ ہم نے پنجاب میں پانچ ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے ہیں۔ پنجاب نے کامیابی کی ایسی کہانیاں رقم کیں جس کی ملک کی 70 سالہ تاریخ میں مثال نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شفاف احتساب کے عمل کے ذریعے ہی ملک آگے جا سکتا ہے۔ اگر ہم پختہ عزم کے ساتھ محنت کریں تو ملک کو قائدؒ و اقبالؒ کا پاکستان بنایا جاسکتا ہے اور پنجاب کے ترقی کے ماڈل کو پورے پاکستان میں پھیلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کابینہ نے صوبے کی ترقی کے لئے دن رات محنت کی ہے۔ پنجاب حکومت نے ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کرتے ہوئے کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ اگر ہم اسی محنت، عزم اور جذبے کے ساتھ کام کرتے رہے تو اگلے چند سالوں میں ہمسایہ ممالک کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان، چیف سیکرٹری پنجاب، چیئرمین منصوبہ بندی وترقیات جہانزیب خان نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔صوبائی کابینہ کا ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد وزیراعلی شہبازشریف نے شرکا سے کہا کہ وہ نگران وزیراعلی کے نام پر اعتماد میں لینا چاہتے ہیں اس پر نہوں نے سیکرٹری قانون کو اجلاس میں بلایا ہے۔ وزیراعلی شہبازشریف نے ان سے رائے مانگی تو انہوں نے بربفنگ دی کہ جو نام فائنل کرکے دیا گیا تھا وزرات قانون نے اس کی سمری گورنر کو بھجوانی ہوتی ہے جو بھجوا دی گئی اور اب قانونی طور پر نام واپس نہیں لیا جا سکتا۔ البتہ اگر متعلقہ شخص چاہے تو وہ عہدہ قبول کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا ہے کہ نگران وزیراعلیٰ کیلئے سمری وزارت قانون نے گورنر ہائوس بھیج دی ہے۔ گورنر پنجاب آج رات 12بجے نگران وزیراعلیٰ کی سمری پر دستخط کر دیں گے۔ سمری پر دستخط حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد ہی کئے جائیں گے۔ ایک بار سمری گورنر کو ارسال کر دی جائے تو واپس نہیں ہوا کرتی۔
شہبازشریف