غزہ‘ مقبوضہ بیت المقدس ( ایجنسیاں)قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر وسیع پیمانے پر فضائی اور زمینی حملے جاری ہیں، اسرائیلی فوج کے جنگی طیاروں نے غزہ میں کئی مقامات پر بمباری کی۔ اسرائیل نے مغربی کنارے میں یہودیوں کے لیے مزید 2070 مکان تعمیر کرنے کی منظوری دیدی۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں نے بھی اسرائیلی فوج کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی شروع کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصر کی زیرنگرانی فائر بندی کی خبریں بھی آرہی ہیں۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ مسلسل یہ خبریں دیتے رہے کہ غزہ پرحملہ نہیں کیا گیا جب کہ اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا کہ اس نے کئی مقامات پر بمباری کی ۔دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیلی تنصیبات پر متعدد راکٹ داغے ہیں۔اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ اور اسلامی جہاد کے القدس بریگیڈ نے مشترکہ طورپر راکٹ حملوں کا دعویٰ کیا اور ایک مشترکہ بیان میں خبردار کیا کہ اگرقابض فوج نے خون خرابہ کرنے کی کوشش کی تو دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ناصر صلاح الدین بریگیڈ نے بھی صہیونی کالونیوں اور فوجی کیمپوں پر دسیوں راکٹ فائر کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔آن لائن کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں میں حملے کیے گئے جس میں غزہ کو مصر سے ملانے والی سرنگ کو بھی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔عرب ٹی وی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے حماس اور اسلامک جہاد کے 35 سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تاہم کارروائی میں جانی نقصان کے حوالے سے اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔حماس اور اسلامک جہاد کا اپنے مشترکہ بیان میں کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر درجنوں راکٹ حملے کرنے کا مقصد یہ اعلان کرنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے جرائم کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ فلسطین کی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں مسلح گروپ اسرائیل کیساتھ برابری کی سطح پر جنگ بندی معاہدے کے لیے تیار ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سرحدی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے حماس کے ٹھکانوں کو متعدد مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔تاہم اس بمباری کے بعد فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے کہا گیا کہ غزہ پٹی میں موجود مسلح گروپ اسرائیل کیساتھ جنگ بندی معاہدے کیلئے تیار ہے،تاہم اس حوالے سے اسرائیلی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔غزہ میں موجود حماس کے ڈپٹی چیف خلیل الحیاء نے ایک بیان میں کہا کہ ’گزشتہ کئی گھنٹوں میں ثالثی کے لیے مداخلت کی گئی جس کے باعث دوبارہ غزہ میں جنگ بندی اسرائیل کے اس پر عمل کرنے تک جاری رہے گی‘۔اس سے قبل حماس سے منسلک ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اعلان کیا گیا تھا کہ گروپ غزہ پٹی میں جنگ بندی تک پہنچ رہا ہے تو قابض اسرائیل بھی اس پر عمل کرے۔دوسری جانب اسرائیلی انٹیلی جنس کے وزیر اسرائیل کاٹز نے کہا کہ وہ جنگ کی جانب بڑھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ حماس پر انحصار کرتا ہے کہ اگر وہ حملے جاری رکھتے ہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔ انہوں نے ہا کہ حماس کو اسرائیل پر حملے کی قیمت چکانا پڑے گی۔ قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میںگزشتہ روز بدھ کو گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 17 فلسطینی روزہ داروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روزبدھ کو اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے مقبوضہ بیت المقدس کی العیساویہ اور جبل زیتون کے مقامات میں داخل ہوئی اور گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کم سے کم10 فلسطینی روزہ داروں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمال مشرقی بیت المقدس سے 11فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔دوسری جانب غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں بعلین کے مقام پر تلاشی کے دوران اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی شہری اور اس کے بیٹے کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔تین فلسطینیوں کو غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں یطا کے مقام سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری سے قبل اسرائیلی فوج نے گھروں میں گھس کر قیمتی سامان کی توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی۔ اس دوران قابض فوج نے سابق فلسطینی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ عیسی الجعبری کو سمیت متعدد فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا۔غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں ایک کارروائی کے دوران فلسطینی شہری ایک فلسطینی کو عسکر کیمپ سے گرفتار کیا گیا۔فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی تازہ کاروائیوں اور ممکنہ جنگ کے خطرات کے پیش نظر کویت نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق کویت کی جانب سے عالمی سلامتی کونسل کے سفارت کاروں میں ایک قرارداد کا مسودہ تقسیم کیا ہے جس میں فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے بین الاقوامی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کوشش کا مقصد یورپی یونین کے رکن ممالک کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے مگر خدشہ ہے کہ امریکہ اس قرارداد کو بھی اسرائیل کے حق میں ویٹو کردے گا۔ادھر امریکہ نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان جاری تازہ کارروائیوں کے حوالے سے بھی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ قبل ازیں کویت بھی ایسا ہی مطالبہ کرچکا ہے۔اقوام متحدہ میں امریکی خاتون مندوب نیکی ہیلی نے ایک بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس نیویارک میں یو این سکیورٹی کونسل کے صدر دفتر میں منعقد کیا جائے گا۔ادھر غزہ کی پٹی کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کے دوران ایک کشتی کے کپتان کے سوا باقی تمام افراد کو اسرائیلی فوج نے رہا کردیا ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے ترجمان ادھم ابو سلمیہ نے بتایا کہ قابض فوج نے ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کرنے والی کشتی کے دیگر تمام افرادکو رہا کردیا ہے تاہم اس کا کپتان بدستور پابند سلاسل ہے۔صہیونی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ایک امتحانی مرکز پر بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد طلبا زخمی ہوگئے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دشمن فوج نے غزہ کے علاقے دیر البلح میں عبداللہ بن رواحہ سکول پر بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد طلبا زخمی ہوگئے۔ قابض فوج نے سکول پر متعدد گولے داغے، اس وقت وہاں پر طلبا اور طالبات کی بڑی تعداد امتحانات میں مصروف تھی۔گولہ باری کے نہ صرف یہ متعدد طلبا زخمی ہوگئے بلکہ امتحانی مرکز میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ واقعہ کے فوری بعد انتظامیہ نے طلبا کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا۔فلسطینی وزارت تعلیم کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں امتحانی مرکز پر بمباری فلسطینیوں کے ساتھ دشمنی کا کھلا ثبوت ہے۔دریں اثناء فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے اور مقدس مقام کی مجرمانہ بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز علی الصباح 70 یہودی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے قبلہ اول میں داخل ہوئے اور حرم قدسی کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ اطلاعات کے مطابق مسجد اقصی کے دروازوں کے باہر تعینات کی گئی اسرائیلی پولیس نے فلسطینی نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کی شناخت پریڈ کے ساتھ انہیں قبلہ اول میں عبادت کے لیے داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے۔اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ہارٹز نے اپنی خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پچھلے ماہ فلسطینی انٹیلی جنس چیف ماجد فرجد اور امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے واشنگٹن میں ایک خفیہ ملاقات کی تھی۔خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا دعوی ہے کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیئے جانے پر امریکہ کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔اس اعلی سطح کی ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے اپریل کے آخر اور مئی کے اوائل میں رملہ میں ہونے والے فلسطین نیشنل کونسل کے اجلاس اور فلسطینی صدر محمود عباس کی مسلسل بگڑتی صحت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اسرائیلی صحافیوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے امریکہ کے سیاسی سطح پر بائیکاٹ کے باوجود یہ ملاقات اس بات کا اشارہ ہے فلسطینی حکومت کے در پردہ امریکیوں کے ساتھ روابط موجود ہیں۔فلسطینی عہدیدار نے اسرائیلی اخبار کو اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ماجد فرج اور مائیک پومپیو کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان سکیورٹی کے شعبے میں تعاون جاری رکھنے پر بات چیت کی گئی۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی 23 سالہ فلسطینی ناجی گونہام شہید ہو گیا۔ وہ غزہ میں ایک مظاہرہ میں زخمی ہوا تھا۔