لاہور (احسن صدیق) موجودہ حکومت اپنے ہی اعلان کردہ پانچ سالہ منصوبے کا کوئی بھی ہدف پورا نہ کر سکی۔ مسلم لیگ کی حکومت نے 2013ء میں گیارویں پانچ سالہ پروگرام کا اعلان کیا تھا جس میں جی ڈی پی میں اضافے کی اوسط شرح کا ٹارگٹ 5.7 فیصد رکھا گیا تھا تاہم حکومت کے پانچ سال کے دوران ترقی کی اوسط شرح 4.7 فیصد رہی، زرعی پیداوار میں اضافے کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا لیکن ترقی کی اوسط شرح 2 فیصد سے کم ہی رہی، صنعتی شعبے میں ترقی کی 6.3 فیصد شرح کے ہدف کے مقابلے میں اوسط شرح 5 فیصد سے کم رہی، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اوسطاً اضافے کا ٹارگٹ 6 فیصد تھا لیکن پیداوار میں اضافے کی شرح 4.5 فیصد رہی ۔حکومت نے پانچ سالہ منصوبے میں سروسز سیکٹر میں ترقی کی شرح کا ہدف 5.8 فیصد رکھا تھا لیکن سیکٹر میں ترقی کی اوسط شرح 5 فیصد رہی۔ پانچ سال میں برآمدات 29 ارب 50 کروڑ ڈالر تک لے جانے کا ہدف تھا لیکن 24 ارب ڈالر سے بھی کم رہنے کا امکان ہے۔ درآمدات 51 ارب ڈالر تک محدود رکھنے کا ٹارگٹ تھا لیکن 59 ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہونے کا امکانات ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.2 فیصد تک رکھنے کا ٹارگٹ تھا لیکن مالی سال کے نو ماہ میں ہی 5 فیصد تک پہنچ گیا۔سماجی شعبے میں متعین ٹارگٹ بھی پورے نا ہو سکے۔ کھانے پینے کی بنیادی اشیا کی قیمتوں میں 5 سال میں 54 فیصد تک اضافہ ہو گیا۔ سرکاری ریٹس کے مطابق بھی 5 سال کے دوران دال چنا کی قیمت 31 فیصد بڑھ گئی، مٹن 43 فیصد، بیف 32 فیصد، چکن 20 فیصد، تازہ دودھ 27 فیصد، خشک دودھ اور دہی 33 فیصد مہنگا ہوا، ڈبل روٹی کی قیمت میں 20 فیصد، گندم کے آٹے کی قیمت میں 7 فیصد، انڈوں کی قیمت میں 17 فیصد، 19 فیصد، نمک 27 اور چائے کی پتی کی قیمت میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔ کپڑے کی قیمت 51 فیصد، عام جوتوں کی 17 فیصد،صابن کی 22 فیصد اور سگریٹ کی 58 فیصد بڑھ گئی تاہم 2013 کے مقابلے میں مئی 2018 میں پیاز کی قیمت 42 فیصد اور گھی کی 8 فیصد کم ہے، پیٹرول 14 فیصد، ڈیزل 11 اور ایل پی جی 14 فیصد سستی ہوئی لیکن جلانے کی لکڑی 24 فیصد مہنگی ہو گئی۔
حکومت اعلان کردہ 5 سالہ منصوبہ کا کوئی بھی ہدف پورا نہ کرسکی
May 31, 2018