پشاور + اسلام آباد + کراچی (بیورو رپورٹ+ ایجنسیاں) پشاورکے علاقہ بڈھ بیر سکیم چوک میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے سکھ رہنما چرن جیت سنگھ کی آخری رسومات اٹک میں ادا کر دی گئیں جبکہ آئی جی خیبرپختونخوا پولیس صلاح الدین محسود نے سکھ رہنماء کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے قاتلوں کو ترجیحی بنیادوں پر گرفتار کرنے کی ہدایت کر دی ہے اور ایک ہفتے میں واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہے،دوسری جانب واقعہ کا مقدمہ انقلاب پولیس سٹیشن میں نامعلوم ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کے دفعہ 302 کے تحت درج کرلیا گیا ہے ۔ چرن جیت سنگھ پشاور امن کمیٹی کے رکن تھے۔ چرن جیت سنگھ کا تعلق کرم ایجنسی سے تھا جو خاندان سمیت پشاور منتقل ہوئے تھے۔ انہوں نے سوگواران میں دو بیٹے، ایک بیٹی اور بیوہ کو چھوڑا ہے۔پولیس کے مطابق 42 سالہ چرن جیت سنگھ کو گزشتہ روز نامعلوم ملزمان نے اْس وقت فائرنگ کرکے قتل کیا جب وہ بڈھ بیر کے علاقے سکیم چوک میں واقع اپنے جنرل سٹور میں موجود تھے۔ چیف کیپٹل سٹی پولیس آفیسر پشاور نے سکیم چوک میں سکھ کمیونٹی کے رہنما سردارچرن جیت سنگھ بابو کے قتل کی تحقیقات اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے سینئر سپرنٹندنٹ آف پولیس انوسٹی گیشن پشاور کی سربراہی میں 7رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ چرن جیت سنگھ بابوکے قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ مقتول کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ سکھ برادری کو نشانہ بنانے کے حوالے سے چند روز قبل الرٹ بھی جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تاہم اس ضمن میں پولیس نے رابطہ کرنے پر لاعلمی کا اظہار کر دیا۔ دریں اثنا سابق صدر آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انسانی حقوق کے رہنما سردار چرن جیت سنگھ کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخواہ حکومت قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرے۔