اسلام آباد (نا مہ نگار) احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف زائد اثاثہ جات ریفرنس کی 6 جون تک ملتوی کردی ہے جبکہ صدر نیشنل بنک سعید احمد کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کی گئی ہے جس پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیاہے۔ سماعت کے آغاز پر وکیل صفائی نے استغاثہ کے گواہ مسعود الغنی پر جرح کی، نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کے وکیل نے عدالت میں استدعا کی کہ وہ عمرے پر جانا چاہتے ہیں، جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ ٹرائل جاری ہے،اس مرحلے پر کیسے جا سکتے ہیں، اس موقع پر نیب پروسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ یہ سب تاخیری حربے ہیں کیس کو چلنے نہیں دیا جا رہا ہے، ایک وکیل بیمار ہے دوسرا عمرہ پر جا رہا ہے۔ صدر نیشنل بینک نے بریت کی درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ہمارے خلاف کوئی ثبوت نہیں، نہ کوئی بینک اکائونٹ کھلوائے نہ کسی کو فائدہ پہنچایا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سعید احمد کے نہ ہی بے نامی اثاثے ہیں، فرانزک رپورٹ کے مطابق دستخط سعید احمد کے دستخط سے میچ نہیں کرتے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ اب تک 4 گواہوں میں سے کسی نے سعید احمد کیخلاف کچھ نہیں کہا، عدالت سے استدعا ہے کہ ضمنی ریفرنس سے سعید احمد کو بری کرنے کاحکم جاری کیا جائے، استغاثہ کے گواہ محمد عظیم نے اسحاق ڈار کی طرف سے بھیجی گئی رقوم کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا، گواہ کے مطابق تیرہ فروری 2007کو 5412000کی رقم ہجویری ہولڈنگ کے اکاؤنٹ میں بھیجی گئی جبکہ آٹھ جنوری 2008کو 10700000کی رقم مسز شاہنواز کو ٹرانسفر کی گئی، اس کے علاوہ تیرہ اپریل 2015کو چار کروڑ کی رقم راجہ سرفراز بینک الفلاح ایف سیون کے اکائونٹ میں منتقل کی گئی، گواہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ رقم بارہ جولائی کو ایف سیون مرکز کی برانچ سے نکلوا لی گئی۔ جس کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت چھ جون تک ملتوی کردی۔
اسحاق ڈار اثاثہ جات کیس استغاثہ کے گوا ہ پر جرح مکمل
May 31, 2018