اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے نوسال قبل بھری عدالت میں ایک شخص کوقتل کرنے والی خاتوں کی جانب سے اپنی عمرقید کی سزا کیلخلاف دائر اپیل خارج کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ مشرف بی بی نے خاتون ہونے کافائدہ اٹھایا اور پستول کمرہ عدالت میں لے جاکر سب کے سامنے قتل کاارتکاب کیا ، اگرعدالتوں میں ہی قتل ہونا شروع ہوجائیں تو لوگ انصاف کے لئے لوگ کدھرجائیں گے ، بدھ کوقائمقام چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف مشرف بی بی کی جانب سے دائر اپیل کی سماعت کی، یادرہے کہمشرف بی بی نے 2009ئ میں ایڈیشنل سیشن جج شیخوپورہ کی عدالت میں سکندر حیات نامی شخص کو قتل کیا تھا، بعدازاں ٹرائل کورٹ نے مشرف بی بی کو سزائے موت سنائی جو ہائیکورٹ نے عمر قید میں تبدیل کردی تھی، سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے درخواست گزارکے وکیلمحمد اشرف کمبوھ ایڈوکیٹ سے استفسارکیاکہ وہ عدالت میں کیا موقف اپناناچاہتے ہیںکیونکہ آپ کی موکلہ خاتون نے کمرہ عدالت میں سب کے سامنے فائرنگ کرتے ہوئے قتل کیا تھا کون نہیں جانتا کہ عدالت امن کی جگہ ہے ، ہمیں بتایا جائے کہ اگرعدالتوں میں ہی قتل ہونا شروع ہوجائیں تو انصاف کے لئے لوگ کدھر جائیں گے۔
اگر عدالتوں میں ہی قتل ہونے شروع ہو جائیں لوگ کدھر جائیں گے: سپریم کور ٹ
May 31, 2018