لوڈشیڈنگ جاری، لاہور ہائیکورٹ نے وفاق سے جواب طلب کر لیا

May 31, 2018

لاہور (وقائع نگار خصوصی+ کامرس رپورٹر+ نامہ نگاران) لاہور ہائیکورٹ نے بجلی کی ٹرپنگ، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور سحری و افطاری کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لئے دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے پانچ سالوں میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا مگر لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی بجائے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ رمضان المبارک کے باوجود لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہو رہی جس سے روزہ داروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، حکومت نے ڈیموں سے پانی پہلے ہی استعمال کر لیا جس سے بجلی سپلائی کا نظام بار بار ٹرپ کر رہا ہے۔ نو سو ارب روپے کے گردشی قرضوں کی وجہ سے تھرمل پاور ہاوسز بند پڑے ہیں جس سے بجلی کا شارٹ فال بڑھتا جا رہا ہے۔ غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کر کے بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہیں جس پر عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے بارہ جون کوجواب طلب کر لیا۔ علاوہ ازیں لاہور سمیت ملک کے کسی بھی علاقے میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے حکومتی دعوے کے باوجود بیشتر علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا، دیہی علاقوں میں بدترین لوڈشیڈنگ کی گئی۔ حکومت کی طرف سے دعوی کیا تھا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار بیس ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی، ملک میں کہیں بھی لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی ہے۔ ملک میں گزشتہ روز بھی بجلی کی ڈیمانڈ 25 ہزار میگاواٹ تک رہی۔ بدترین لوڈ شیڈنگ کے باعث نہ صرف لوگوں کی زندگی اجیرن معمولات زندگی شدید متاثر کر دیئے۔ لوگوں کے لئے دن کا سکون اور رات کو دو گھنٹے کی نیند بھی خواب بن گئی۔ باربار ہونے والی لوڈ شیڈنگ نے لوگوں کیلئے روزے مزید سخت بنا دیئے۔ لوڈشیڈنگ کے باعث پانی کی بھی قلت ہونے لگی۔ ایک طرف گھروں میں سحری و افطار کے وقت پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تودوسری طرف مساجد میں روزہ داروں کو وضو کے لئے بھی پانی میسر نہیں ہو رہا۔ حکومتی دعووں کے باوجود گزشتہ روز بھی سحر و افطار سمیت تراویح کے موقع پر لوڈشیڈنگ کاسلسلہ جاری رکھا گیا۔ سحر و افطار سمیت تراویح کے موقع پر لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی حکومتی کوشش کے باعث دیگر اوقات میں زائد لوڈ شیڈنگ کی گئی۔ نئے پاور پلانٹس لگنے کے باوجود صنعتی وبرآمدی شہر سیالکوٹ میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ رمضان میں جاری گرمی وحبس میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میںا ضافہ سے شہری پریشان ہیں۔ سالانہ تین کھرب روپے سے زائد کا زرمبادلہ برآمدات کی مد میں کما کر دینے والے ضلع سیالکوٹ میں روزانہ آٹھ سے دس گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری، شہری پریشانی کاشکار ہیں، شہری جرنیٹراستعمال کرنے پر مجبور ہیں، گزشتہ روز شہر ی علاقوں میں سات سے آٹھ گھنٹے وقفہ وقفہ سے بند رہی، دیہی علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دس گھنٹے رہا۔ شہریوں سید محبوب گیلانی، فیصل گجر، عثمان خان، حسن سرفراز بھلی ایڈووکیٹ، محمد آصف ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں اچانک بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ کیا گیا تاہم حکومتی دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ بزنس مین زاہد بشیر چوہدری نے کہا کہ نئے پاور پلانٹس لگائے جانے کے باوجود بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ سے شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ پنڈی بھٹیاں میں بھی سحری و افطاری میں بھی بجلی کی بندش جاری ہے جس سے روزہ داروں کو انتہائی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گکھڑ منڈی اور گجرات میں شدید گرمی میں طویل لوڈشیڈنگ سے شہریوں کا جینا محال ہوگیا۔ شہریوں نے فوری طور پر لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزیدخبریں