حساس معلومات دوسرے ملکوں کو دینے پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید‘ بریگیڈیئر (ر) رضوان کو سزائے موت

راولپنڈی ( سٹاف رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے دو اعلیٰ افسروں اور حساس ادارے کے سویلین افسر کو سزاؤں کی توثیق کر دی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی افسران اور سویلین افسران کو جاسوسی کے الزام میں سزا دی گئی تھی۔آئی ایس پی آر کے مطابق مجرموں نے حساس معلومات دوسرے ملکوں کو لیک کی تھیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سزا پانے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی۔جاوید اقبال کور کمانڈر گوجرانوالہ، ڈی جی ملٹری آپریشنز اور ایڈجوٹینٹ جنرل کے عہدوں پر فائز رہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بریگیڈئیر (ر) راجہ رضوان کو سزائے موت دی گئی جب کہ حساس ادارے کے سویلین افسر ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت دی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق تینوں افسران کا پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کیا گیا۔خیال رہے کہ رواں برس فروری میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی تصدیق کی تھی کہ آرمی کے دو سینئر افسران جاسوسی کے الزام میں زیر حراست ہیں اور آرمی چیف نے ان کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل آرڈر کیا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ دو سال کے دوران مختلف رینک کے 400 فوجی افسروں کو مختلف سزائیں دی گئیں متعدد افسروں کو نوکریوں سے برخاست بھی کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل (ر) جاوید اقبال، بریگیڈئر (ر) راجہ رضوان اور ڈاکٹر وسیم اکرم نے غیر ملکی ایجنسیوں کو ایسی حساس معلومات فراہم کی تھیں جن سے قومی مفادات متاثر ہوئے۔ آن لائن کے مطابق پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ یکساں احتساب کی پالیسی پرآئندہ بھی سختی سے عمل ہوگا، گزشتہ2 سالوں میں مختلف رینک کے 400 افسران کو سزائیں دی گئیں، متعدد افسران کو نوکریوں سے فارغ ہونا پڑا، لیفٹیننٹ جنرل ر محمد افضل اور میجرجنرل ر خالد زاہد اختر کو این ایل سی کے4.3 ارب سٹاک مارکیٹ میں لگانے سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاک فوج میں احتساب کے موثر نظام پر عمل کیا جاتا ہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کیسز کو نمٹایا وہ اس بات کا واضح ثبوت ہیں تینوں افسران کو ان کے جرم کے مطابق سزائیں دی گئیں افواج پاکستان میں ہر کوئی جوابدہ ہے افسران کو دی گئی سزا ان جرائم کے حساب سے زیادہ سے زیادہ سزا ہے آرمی چیف کی جانب سے مقدمات کی توثیق کڑے احتساب کے نظام کامظہرہ ہے مسلح افواج میں کسی کیلئے معافی ہے نہ رعایت سب قابل احتساب ہیں غلط طریقے سے کمائی گئی رقم کرپشن ہی ہوگی جاسوسی یا منی لانڈرنگ سے کمایا گیا پیسہ بدعنوانی ہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...