افغانستان کے مشیر قومی سلامتی حمد اللہ محب نے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں خطے میں امن و استحکام پر بات چیت کی گئی۔ افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پاک افغان سرحدی انتظام پر گفتگو کی گئی۔
افغانستان کے امن کے ساتھ پاکستان اور خطے کا امن وابستہ ہے۔ پاکستان افغانستان میںامن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ امریکہ اور افغان انتظامیہ نے افغانستان میں بندوق کے ذریعے حالات پر قابو پانے کی پوری کوشش کی مگر حالات بُری طرح بگڑ گئے۔ پاکستان نے افغان مسئلہ کے حل کے لیے امریکہ پر طالبان کے ساتھ مذاکرات پر زور دیا مگر امریکہ مذاکرات پر آمادہ نہیں ہو رہا تھا۔ اسکے پاکستان سے ڈومور کے تقاضے بڑھتے گئے جن میں افغانستان کے اندر طالبان کے خلاف امریکہ کی مدد کرنا شامل تھا مگر پاکستان اس پر تیار نہیں ہوا جبکہ امریکہ پر مذاکرات کے لیے اصرار کیا جاتا رہا چنانچہ بعد از خرابی بسیار امریکہ طالبان کے ساتھ براہِ راست مذاکرات پر تیار ہو گیا اور یہ مذاکرات توقعات سے بڑھ کر کامیاب رہے۔ گزشتہ روز ماسکو میں ہونیوالے مذاکرات میں افغانستان سے انخلا پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ افغان مسئلے کا حل آسان نہیں، ابھی مزید کئی نشیب و فراز آ سکتے ہیں۔ تاہم اس مسئلہ کے اصل فریق امریکہ اور طالبان سنجیدگی سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکہ انخلا پر رضامند ضرور ہے مگر اسکے بھی کچھ تحفظات ہیں مذاکرات کے آئندہ ادوار میں مزید پیشرفت کی توقع کی جا سکتی ہے۔ پاک فوج کو سرحدوں پر خطرات سے نمٹنا ہوتا ہے وہ ملک کے اندر بھی دہشتگردی کے خلاف برسرپیکار ہے۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ معاملات طے کرنے کیلئے حکومت کا فوج کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال ہوتی ہے اس لیے پاک فوج افغانستان کی فوجی قیادت کے ساتھ اس کی سیاسی قیادت سے بھی براہِ راست رابطوںمیں رہتی ہے۔ آج کی افغان انتظامیہ کو امریکہ کے انخلا کی صورت میں اپنے اقتدار کی لٹیا ڈوبتی نظر آ رہی ہے اس لیے وہ امریکہ طالبان مذاکرات میں کامیابی پر شاکی ہے۔ مگر افغانستان میں امن کی بحالی خود افغانستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ حمد اللہ محب بھی امریکہ طالبان مذاکرات میں پیشرفت سے نالاں ہیں۔ آرمی چیف جنرل باجوہ ایسے لوگوں کو سیاسی سے زیادہ قومی اور خطے کے مفادات کے لیے کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں جس میں کامیابی کی امید ہے۔