مسجد نبوی آج سے مرحلہ وار کھول دی جائیگی: روضہ رسولؐ زائرین کیلئے بند رہے گا

May 31, 2020

مکہ مکرمہ (ممتاز احمد بڈانی) مسجد نبویؐ شریف آج اتوار سے نمازیوں کے لیے کھول دی جائے گی تاہم نمازوں کی ادائیگی حرم کے نئے توسیعی حصے اور بیرونی صحن میں ہوگی۔ حرم کا پرانا حصہ اور روضہ مبارک زائرین کے لئے بند رہے گا۔ مسجد نبویؐ انتظامیہ نے کہا کہ ’حرم کے نئے حصے کے علاوہ بیرونی صحن سے قالین ہٹا لئے جائیں گے۔ نماز فرش پر ادا کی جائے گی۔ صرف 40 فیصد نمازیوں کو آنے کی اجازت ہوگی، باقی افراد بیرونی صحنوں میں سماجی فاصلہ رکھ کر نماز ادا کریں گے۔ مسجد نبوی شریف کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ پرانے حرم کے علاوہ روضہ شریف اور سلام پیش کرنے کے مقام بند رہیں گے۔ مسجد الحرام و مسجد نبویؐ امور کی جنرل پریذیڈنسی کے سربراہ اعلی ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے کہا ہے کہ مسجد نبویؐ حفاظتی تدابیر کے ساتھ مرحلہ وار کھول دی جائے گی۔ جنرل پریذیڈنسی کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے اور نمازیوں کو اس سے بچانے کے لیے ٹھوس حفاظتی اقدامات کئے ہوئے ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر مسجد نبوی کو مختلف اوقات میں سینیٹائز کیا جا رہا ہے۔ کارکنان اور مختلف اداروں کے اہلکاروں کا روزانہ کرونا ٹیسٹ لیا جا رہا ہے۔ درجہ حرارت چیک کرنے کے لیے تھرمل کیمرے نصب کئے ہوئے ہیں۔ خادم الحرمین شریفین نے 31 مئی سے مسجد نبویؐ کھولنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ سعودی سفارتخانہ کے مطابق مسجد نبویؐ کو بتدریج کھولا جائے گا۔مکہ مکرمہ کے سوا سعودی عرب کے تمام شہروں اور قصبوں میں مساجد نماز باجماعت کے لیے اتوار سے کھول دی جائیں گی۔ وزارت اسلامی امور کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ۔ احتیاطی تدابیر پر مشتمل معلوماتی بورڈز بھی مساجد کے باہر نصب کر دیئے گئے ہیں۔ مساجد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خصوصی طورپر4 ہزار نگران اہلکاروں کو تعینات کیا ہے جو اس امر کا جائزہ لیں گے کہ کہاں کن اشیا کی کمی ہے۔ نگران خلاف ورزیوں کا بھی جائزہ لے کر روزانہ کی بنیاد پر اپنی رپورٹ وزارت اسلامی امورکو بھیجیں گے ۔ ریاض ریجن میں وزارت اسلامی امور نے 600 اہلکاروں کو تعینات کیا ہے جن میں 100 خواتین نگران اہلکار شامل ہیں ۔ معلومات اور تجاویز کے لیے مرکزی نمبر 1933 جاری کیا گیا ہے۔ ادارہ اسلامی امور کی جانب سے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈیجیٹل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے مختلف زبانوں میں معلوماتی لٹریچر بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر لوگوں میں اس وبائی مرض سے بچاؤ کے لیے آگاہی پیدا کی جا سکے اور وہ ان ہدایات پر عمل کریں۔

مزیدخبریں