کراچی(سٹاف رپورٹر)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کی صورتحال شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے جس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ پچھلے2 دنوں میں جہاں 69 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جوکہ غمزدہ خاندانوں کیلئے کافی تکلیف دہ اور ناقابل برداشت ہے۔ تفصیلات دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے بتایا کہ 5481 ٹیسٹ کروائے گئے جن سے1247 کیسز کا پتہ چلا ہے۔ انہوں نے کہا اس سے 23 فیصد نتیجہ ظاہر ہوتا ہے جو مختلف ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 26 فروری سے اب تک 176703 ٹیسٹ کرائے ہیں جن میں 15.5فیصد یعنی27360 کیسز ظاہر ہوئے ہیں۔ اموات کی شرح 1.6 فیصد سے بڑھ کر 1.7 فیصد ہوگئی ہے۔ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ310 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ ان میں سے68کو وینٹیلیٹرز پر منتقل کردیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ اس وقت 13623 مریض زیر علاج ہیں۔ ہمارے گھر وں میں آئسولیشن میں رہنے کا تجربہ درست کام کررہا ہے اور اس وقت گھروں میں آئسولیشن میں 12565 مریض زیر علاج ہیں ۔ ہم2 کرونا وائرس امراض کے اسپتال ایک نیپا اور دوسرا کراچی یونیورسٹی کے قریب قائم کرکے اپنی سہولیات کو بڑھا رہے ہیں۔ صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 13272تک پہنچ گئی ہے جوکہ 48.5فیصد بحالی کا تناسب ظاہر کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ اب صورتحال قدرے تشویشناک ہے کہ 522 مریضوں کی صحتیابی اور1247 نئے مریض داخل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ داخل ہونے والے مریض اور صحتیاب ہونے والے مریضوں کے مابین وسیع فرق دیکھا جاسکتا ہے ، نظام پر دبا بڑھ رہا ہے۔ مراد علی شاہ نے سندھ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ گھر سے باہر نکلتے ہوئے سماجی فاصلہ رکھیں اور ماسک پہنیں۔ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ایس او پی کو اپنائے بغیر ہم کرونا وائرس کو شکست نہیں دے پائیں گے۔ 22مئی کو ہوائی جہاز کے حادثے میں اب تک 68 لاشوں کی شناخت کرکے ان کے ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔اس وقت چھیپا کے سرد خانے میں 10 اور ایدھی کے سرد خانے میں10لاشیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے ڈی این اے کے ذریعے 29 لاشوں کی شناخت کی ہے اور ایک ڈی این اے کا میچ ہونا باقی ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے آئندہ دنوں میں کرونا کیسز کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا، عید کی چھٹیوں میں لوگوں نے احتیاط کا دامن چھوڑ دیا، اس سے کرونا کیسز کی تعداد آنے والے دنوں میں خطرناک حدتک بڑھ سکتی ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ 10 سے 12 روز میں ہسپتالوں میں مریضوں کی گنجائش ختم ہوسکتی ہے۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صورتحال بہتر لمحہ فکریہ ہے، مریضوں اور اموات میں اضافہ ہورہا ہے، ہلاکتیں بتارہی ہیں کہ صورتحال کتنی خطرناک ہے، لوگوں کی ترجیح نجی ہسپتال ہے لیکن وہاں بھی گنجائش ختم ہوچکی ہے مگر سرکاری ہسپتال میں کچھ گنجائش ہے اور وزیراعلیٰ گنجائش مزید بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔