کراچی(اسٹاف رپورٹر)کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں پریشان کن معاشی صورتحال کی وجہ سے آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری یعنی "ایریٹیبل باول سنڈروم" کے مریضوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اس مرض میں مبتلا لوگوں کا پیٹ اکثر خراب رہتا ہے، مریضوں کو ڈائریا، قبض، گیس، پیٹ میں درد اور مروڑ سمیت دیگر شکایات کا سامنا رہتا ہے، اسٹریس اور گھبراہٹ جیسے ذہنی امراض کی وجہ سے پیٹ کے امراض میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، لوگوں کو چاہیے کہ وہ صحت مندانہ طرز زندگی اختیار کریں، روزانہ ورزش کریں اور متوازن غذا کا استعمال کرکے کے پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہیں۔ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے ورلڈ ڈائجسٹ ہیلتھ ڈے 2020 کی مناسبت سے ہونے والے آن لائن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر لبنی کمانی اور ڈاکٹر سجاد جمیل، ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے رجسٹرار پروفیسر امان اللہ عباسی، سوسائٹی کے سرپرست ڈاکٹر شاہد احمد، ڈاکٹر حفیظ اللہ اور جناح اسپتال کی ماہر امراض پیٹ و جگر ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی خطاب کیا۔معروف ماہر امراض پیٹ و جگر ڈاکٹر لبنی کمانی کا کہنا تھا کہ آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری جسے انگریزی میں Irritable Bowel Syndrome کہتے ہیں، بیک وقت آسان اور انتہائی مشکل بیماری ہے اور اس مرض سے متاثر زیادہ تر مریض اپنی بیماری کی وجہ سے انتہائی اذیت میں مبتلا رہتے ہیں۔ آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری کی علامات ڈائریا، قبض، پیٹ میں گیس اور مروڑ ہونا ہے جبکہ اس کی وجوہات میں دماغی اسٹریس اور گھبراہٹ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹریس کے ساتھ حاملہ خواتین میں ہارمونز کی کمی بیشی، غیرمتوازن غذا کا استعمال اور معاشی پریشانیوں کی وجہ سے ہونے والی ذہنی بیماریاں اس بیماری کا سبب بنتی ہیں, ڈاکٹر لبنا کمانی کاکہنا تھا کہ روزانہ ورزش کرنے، صحت مند غذا کھانے اور سکون آور نیند سے اس مرض کی علامات پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ سیمینار سے پروفیسر امان اللہ عباسی‘ڈاکٹر حفیظ اللہ اور ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی خطاب کیا اور پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ ریشہ دار غذاں کا استعمال کریں، پانی زیادہ سے زیادہ پیئں اور پیٹ کی خرابی بشمول ڈائریا اور قبض کے دوران اسپغول کی بھوسی کا استعمال کریں۔