ہانگ کانگ سٹی/واشنگٹن (این این آئی+ نیٹ نیوز) ہانگ کانگ میں قومی سلامتی سے متعلق چینی قانون سمیت متعدد دیگر تنازعات کے حوالے سے امریکا اور چین میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ چین کی وجہ سے واشنگٹن ہانگ کانگ جانے والے امریکی شہریوں کو سفر سے روک دے گا۔ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو ہانگ کانگ کی تشویشناک صورتحال سے منسلک ہیں۔ ہانگ کانگ کے چینی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کریں گے۔ امریکا میں چینیوں کا داخلہ امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ہانگ کانگ کے حوالے سے برطانیہ کے ساتھ طے پائے معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ ہانگ کانگ میں چین کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ مؤخر الذکر اب آزاد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہانگ کانگ کے نظام کو دو ممالک میں سے ایک میں تبدیل کر دیا ہے اور خود مختاری کو ختم کرنے کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔ کرونا وبا کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ چین کی جانب سے ووہان میں کرونا وبا پر پردہ ڈالنے سے عالمی سطح پر بیماری پھیلی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بیجنگ عالمی ادارہ صحت کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ علیحدگی کا اعلان کرتے ہیں۔ کرونا وائرس کا عالمی پھیلاؤ روکنے کیلیے بروقت ہنگامی اقدامات سے گریز کیا۔ وائرس دنیا بھر میں پھیلانے کیلیے چین کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔ امریکا میں طبی ماہرین کی تمام تنظیموں نے ٹرمپ کے اس اعلان پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں، بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت سے علیحدگی کی صورت میں امریکا ان مشترکہ کوششوں سے کٹ جائے گا۔ جو دنیا بھر میں مختلف امراض کے خلاف کی جارہی ہیں، اس طرح نہ صرف امریکی حکومت بلکہ امریکی ادویہ ساز اداروں کو بھی شدید مالی و تجارتی نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ٹرمپ کی انتظامیہ نے خفیہ طور پر دوسری حکومتوں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور انشورنس کمپنیوں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ ایرانی ایندھن کو وینزویلا لے جانے والے ٹینکروں کو سفری سہولت فراہم کرتے یا انہیں کسی قسم کی مدد فراہم کرتے ہیں تو انہیں سخت نوعیت کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وینزویلا کے لیے واشنگٹن کے نمائندے ایلیوٹ ابرامس نے کہا کہ ایران اور وینزویلا کو نشانہ بنانے والی دباؤ مہم جو امریکی پابندیوں کے تابع ہے۔