حکومتوں نے مایوس کیا ، پی پی اور تحریک انصاف نے غریبوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے: چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال 

میرپورخاص( رپورٹ: فرحان علی) چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال نے کہا ہے کہ سندھ میں عمومی طور پر ایک جیسے حالات ہیں فیصلہ کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے کہ کس علاقے کی صورتحال پر زیادہ نوحہ پڑھیں، 14 سالوں سے پیپلزپارٹی سندھ میں حکمران جماعت ہے جس کی کوئی اپوزیشن نہیں،وفاق میں عمران خان کی حکومت پیپلز پارٹی کی وجہ سے قائم ہے عمران خان کی وفاقی حکومت چلانے کا بھتہ پیپلزپارٹی سندھ کے لوگوں سے دلوا رہی ہے ، کورونا کی آڑ میں پولیس کی عید ہوگئی بھتہ خوری عروج پر پہنچ چکی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے میرپورخاص میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ انیس قائم خانی، شبیر احمد قائم خانی اور دیگر بھی موجود تھے مصطفی کمال کا مزید کہنا تھا کہ پہلے وفاقی حکومت کے وزراء  کی جانب سے بیانات آتے تھے کہ سندھ میں کرپشن ہورہی ہے اب تو وہ بیان بھی نہیں آتا گزشتہ تین سالوں سے پیپلزپارٹی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے اور وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی ۔ کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کراچی سے لے کر کشمور تک کوئی ایک چیز بھی نہیں ہورہی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں بجلی زیادہ جا رہی ہے روزگار کے مواقع بند کر دیے گئے ہیں اور اس مایوسی کے دور میں وفاقی حکومت سے اب کوئی امید نہیں رہ گئی ہماری جماعت اپنے وجود سے لے کر آج تک ظلم کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی کے اس ظلم پر خاموش رہنا ظلم کے مترادف ہوگا ہم اس پارٹی سے بھی نہیں ڈرے جو لوگوں کو مارتے تھے ہم اس کے سامنے کھڑے رہے اللہ تعالی نے وقت کے فرعونوں کو ہمارے ذریعے خاک میں ملایا ہے اور اب پیپلزپارٹی کے ظلم کے خلاف جہاد کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہم نے اپنے وجود سے لے کر اب تک پانچ سالوں میں کوئی یوٹرن نہیں لیا ہم ایسا نظام دینا چاہتے ہیں جہاں تعلیم ہو صحت ہو اور عام شخص کی بنیادی ضروریات پوری ہو سکیں کراچی سے کشمور تک بچوں کو کتے کاٹ رہے ہیں سندھ میں پانی کی تقسیم پر بے قاعدگیاں ہورہی ہیں من پسند افراد کو پانی دیا جاتا ہے لیکن عام شخص کی زمین کو بنجر کیا جا رہا ہے ہم اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ اللہ کی مخلوق کے لیے کام کر رہے ہیں کراچی سندھ کا دارالخلافہ ہے جہاں گزشتہ 14 سالوں سے ایک قطرہ بھی نئے پانی کا نہیں آیا عمران خان واحد وزیراعظم ہے جو الیکشن جیتنے کے بعد بھی اب تک الیکشن کمپین والی باتیں کرتے ہیں انہیں بتایا جائے کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں اور ملک میں ان کی حکومت چل رہی ہے ایک سوال کے جواب میں مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں جب 11 جماعت ہو سکتی ہیں تو ہم بھی ہو سکتے تھے لیکن اس میں پیپلز پارٹی بھی شامل تھی اس لئے ہم پی ڈی ایم کا حصہ نہیں بنے پیپلز پارٹی کو 8370 ارب روپے دس سالوں میں این ایف سی ایوارڈ کی صورت میں ملے وہ خرچ ہو گئے لیکن اس کے باوجود بھی سندھ اجڑ گیا جس دن پی ڈی ایم کا یہ فیصلہ ہوجائے گا کہ پیپلزپارٹی اس میں شامل نہیں اور پھر پی ڈی ایم سے شامل ہونے کی کوئی دعوت آتی ہے تو اس کے بارے میں سوچا جائے گا ویسے ہمیں پی ڈی ایم میں جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ہماری اپنی شناخت ہے مصطفی کمال نے میرپورخاص کے نوجوانوں سے کہا کہ آج اس مایوسی کے دور میں امید کی کرن صرف پاک سرزمین پارٹی ہے اور ہمارا ہر کارکن ظلم کے خلاف جدوجہد کرے گا اور مظلوموں کی آواز بنے گا اس لئے ہمارے ساتھ آؤ اور ہمارے قافلے کا حصہ بنو۔

ای پیپر دی نیشن