ٹیکسٹائل ملز کے ریکارڈ آرڈز روئی اور پھٹی کے نرخوں میں تیزی

رحیم یار خان(بیورو رپورٹ)ملکی تاریخ میں پہلی بارپاکستان میںکپاس کی نئی فصل کے سودے ہونے لگے۔ پھٹی چھ ہزار روپے فی چالیس کلو گرام ہونے کے ساتھ ساتھ کئی شہروں میںکپاس کی چنائی مئی کے آخری ہفتے میں شروع ہونے کے باعث کاٹن ایئر2021-22ء کے دوران پاکستان میں روئی کے پھٹی کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کے امکانات۔سینئرکاٹن جنرز نے بتایا پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کے پاس رواں سال ریکارڈ برآمدی آرڈرز ہونے لیکن اندرون و بیرون ملک معیاری روئی کی وافر فراہمی دستیاب نہ ہونے کے باعث ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی خریداری رجحان میں کافی تیزی کے باعث روئی اور پھٹی کی نئی فصل کے سودوں میں ریکارڈ تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جس سے توقع ہے کہ پاکستان کے ان کاٹن زونز میں جہاں آجکل کپاس کی بوائی ہو رہی ہے وہاں کپاس کی بوائی میں خاطر خواہ اضافہ ہو نے کے ساتھ ساتھ کسانوں کی جانب سے بہترین زرعی مداخل کے استعمال سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ بھی ممکن ہے جس سے پاکستان کی کپاس کی مجموعی پیداوار میں بھی اضافہ سامنے آنے سے ملکی ٹیکسٹائل برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔ وفاقی حکومت نے رواں سال کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری ہدف ایک کروڑ پانچ لاکھ بیلز مختص کیا ہے جس کے حاصل ہونے کے بہت کم امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں پچھلے کئی سالوں سے سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والے ضلع سانگھڑ میں رواں سال پچاس فیصد سے زائدرقبے پر چاول کاشت کیا گیا ہے جبکہ پنجاب اور سندھ کے بیشتر کاٹن زونز میں رواں سال گنے کی کاشت پچھلے سال کے مقابلے میں زائد بتائی جا رہی ہے جس کے باعث کپاس کا پیدوواری ہدف حاصل ہونے بظاہر نا ممکن دکھائی دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں کراپ ززوننگ قوانین پر مکمل عملدرآمد نہیں کرواتیں تب تک پاکستان نہ صرف کپاس کا پیداواری ہدف حاصل نہیں کر سکتا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...