طفیل میر
گجرات پنجاب کے امیر ترین اضلاع میں شمار ہوتا ہے پنجاب بھر خصوصا جنوبی پنجاب سے لوگ مزدوری اور کاروبار کیلئے گجرات آتے ہیں اسکی بڑی وجہ لوگوں کا کشادہ دل، مہمان نوازی، اپنی بات پہ قائم رہنا اور لاکھوں لوگوں کا یورپ، امریکہ، برطانیہ، مڈل ایسٹ اور سکینڈے نیویا میں ہونے کی وجہ سے گجرات میں ہر طرف خوشحالی اور ترقی نظر آتی ہیں لیکن بد نصیبی سے گجرات مختلف حوالے سے مشہور ہے وہیں بیرون ملک مقیم گجرات کے لوگوں میں کم ظرفی اور جہالت کی وجہ سے لڑکیوں کے رشتے اپنے عزیز واقارب میں کرنے کی کوشش کرتے یا جو لڑکیاں بیرون ملک اپنی مرضی سے شادی کر لیتی ہیں انہیں مختلف حیلے بہانے کر کے گجرات لاتے ہیں اور پھر انہیں قتل کر دیا جاتا ہے اور خود ہی مقدمہ کا کوئی نہ کوئی عزیز مدعی بن جاتا ہے بعد میں مدعی مقدمات کو مختلف طریقوں سے ختم کروا لیتے ہیں۔ چند روز قبل ہی اس طرح کا ایک دل دہلا دینے والا واقع تھانہ گلیانہ کے علاقہ میں پیش آیا دو بہنیں جو چند روز قبل ہی اسپین نیشنلٹی ہولڈر تھی انکا بھائی دھوکے سے پاکستان لیکر آیا تھا چچا، لڑکیوں کے شوہروں اور بھائیوں کے ساتھ ملکر دونوں کو قتل کر دیا قتل کی سازش میں بیرون ملک مقیم لڑکیوں کا والد بھی شامل تھا قتل کی وجہ بھی یہی تھی کہ لڑکیاں ان کے ساتھ شادی کرنانہیں چاہتی تھی اور طلاق لیکر کسی اور سے شادی کرنا چاہتی تھی سفاک قاتل لڑکی کی والدہ کو بھی قتل کرنا چاہتے تھے لیکن اس نے اپنی بیٹیوں پر فائرنگ ہوتے دیکھ کر کمرے کو اندر سے بند کر لیا بعد ازاں واش روم کو بھی اندر سے لاک کر لیا سفاک قاتل دروازے کو توڑتے رہے تاہم پولیس نے آکر خاتون کی جان کو محفوظ بنایا خاتون اب تک سکتے میں ہیں ڈی پی او گجرات فوری موقع پر پہنچ گئے اور مختلف ٹیمیں تشکیل دی اور 24گھنٹے کے اندر ملزمان کو گرفتار کر لیا اور پولیس نے خود کی مدعی بن کر شاندار رول ادا کیا تاکہ سفاک قاتل قانون کے شکنجے سے بچ نہ سکے لوگوں نے پولیس کے اس اقدام کو سراہا ہے ڈی پی او گجرات عطاء الرحمان نے ڈی پی او آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مورخہ 20.05.22 کو پولیس تھانہ گلیانہ کو اطلاع موصول ہوئی کہ موضع نوتھیہ میں دو سگی بہنوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈی پی او گجرات عطائ الرحمٰن پولیس ٹیم کے ہمراہ فوری جائے واردات پر پہنچ گئے۔موقع سے کرائم سین یونٹ کے ذریعے اہم شواہد اکٹھے کئے گئے۔واقعہ کی حساسیت کے پیش نظر پولیس کی مدعیت میں 8 نامزد اور 1 نامعلوم ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ آئی جی پنجاب کی ہدایت پر ڈی پی او گجرات نے تجربہ کار افسران پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا جس پر پولیس ٹیم نے جدید سائنسی بنیادوں پر مقدمہ کے مختلف پہلوؤں پر تفتیش شروع کر دی۔ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دیں گئیں جنہوں نے انتہائی محنت اور جانفشانی سے کام کرتے ہوئے واقعہ کے 24 گھنٹوں کے اندر مختلف جگہوں سے خصوصی آپریشن کرکے دو مرکزی ملزمان سمیت 6 ملزمان کو گرفتارکرلیا۔ابتدائی تفتیش کے مطابق مقتولین عروج دختر غلام عباس، انیسہ دختر غلام عباس اوورسیز پاکستانی اور اسپینش نیشنیلٹی ہولڈر تھیں جن کی شادیاں اپنے آبائی علاقہ میں قریبی رشتہ داروں میں ہوئی تھیں۔دونوں بہنیں شادی پر رضا مند نہ تھیں۔ ملزمان نے دھوکہ سے بیرون ملک سے پاکستان بلوایا اور قتل کردیا۔ گرفتار ملزمان میں مرکزی ملزم 1۔محمد حنیف ولد محمد شریف جوکہ مقتولین کا حقیقی چچا ہے،2۔شہریار ولد غلام عباس (بھائی مقتولین) 3۔عتیق ولد محمد حنیف (خاوند مقتولہ انیسہ) 4۔ حسن ولد اورنگزیب (خاوند مقتولہ عروج) 5۔اسفند یار ولد غلام عباس (بھائی مقتولان) 6۔قاصدولد محمد حنیف شامل ہیں۔جن سے مزید تفتیش جاری ہے۔ آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے ڈی پی او گجرات کو کیس کی تفتیش اپنی نگرانی میں کروانے کا حکم دیا ہے۔