مکرمی : اتوارکی رات تقریبا8بجے میں شاہراہ کشمیر(سی ڈی اے ) دفترکے سامنے سے پیدل آبپارہ جارہاتھاکہ اچانک گرین بیلٹ سے ایک شخص ڈنڈااٹھائے گالیاں دیتے ہوئے نمودارہوا۔میں پریشان تھاکہ کون ہوسکتاہے؟ وہ میرے سرپرآپہنچااورڈنڈے سے وارکردیا میں نے اپنابچائوکیا اوراس سے دورہوگیا۔پھراس نے سڑک کے اطراف سے پتھراٹھاکرمارناشروع کردئیے اورننگی گالیاں دیتارہا۔سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیاکروں؟ وہ مجھے پتھرپے پتھرماررہاتھاپاس سے گاڑیاں گزرہی تھیں ایک آدھ گاڑی کومیں نے روکنے کی کوشش کی لیکن کسی نے گاڑی نہ روکی۔ اس دوران میں سڑک کے بیچ آکھڑاہوااورٹریفک روکنے کی کوشش کی۔کچھ گاڑیاں رک گئیں ۔چندایک گاڑیاں اس کے اردگردبھی رکیں تومجھے موقع مل گیااورمیں نے پتھر اسے کھینچ مارا جس سے وہ بھاگ کرگرین بیلٹ پرچڑھ دوڑا۔ میں سڑک کے بائیں طرف آکھڑاہوگیا۔وہ گرین بیلٹ سے بھی گالیاں دیتارہااورپتھرپھینکتارہا۔ میں اب اس کے نشانے سے دورتھا۔ دونوجوان علیحدہ علیحدہ موٹرسائیکل پرآئے ایک موٹرسائیکل پرمیں زبردستی بیٹھ گیااوراسے کہاں دورلے چلویہ مجھے مارناچاہتاہے۔دونوں لڑکے پتھر اٹھاکراس شخص کو مارنے لگے۔وہ آگے سے گالیاں دیتارہا۔پھرسڑک کی دوسری طرف سے وہ درختوں میں جاکھڑاہوا۔اس دوران میں نے ون فائیو پرکال کی اور تفصیلات بتائیں۔ 20منٹ تک کوئی امدادنہ پہنچی۔میں نے پھرپولیس کوکال کی۔ ساتھ ہی اپنے دفتر نوائے وقت میں اطلاع دی بات کی جس کے بعد تھانہ آبپارہ کی پولیس وین میں ایک اے ایس آئی ساتھ ایک اہلکارکے پہنچ گیا۔اے ایس آئی راجہ سرفراز مذکورہ جگہ کی طرف چل پڑامیں نے بھی ڈنڈااٹھایاہواتھااوراندھیرے میں درختوں کے جنڈمیں چلے گئے۔تھوڑاآگے گئے توایک ہٹ(لوہے کاکمرہ) نظر آیا۔وہ پاگل شخص اس کے اندرآگ جلائے کھڑاتھا۔میں نے دیکھااورفوراپہنچان لیا ۔وہ مجھے دیکھتے ہی پھرگالیاں دینے لگا۔پولیس آفیسرنے اس سے آرام سے بات چیت کی اس کاحدوداربعہ پوچھاتوکہنے لگامیں کلرسیداں کارہنے والاہوں۔میرے پاس آئی ڈی کارڈبھی ہے۔پولیس آفیسرنے چندباتیں کیں۔میں نے کہاکہ آپ اسے تھانے لے کرچلیں لیکن پولیس خالی واپس چلی آئی اس دوران تھانہ آبپارہ کے ایس ایچ اوبھی پہنچ گئے۔میں نے انھیں ساراواقعہ بتایااوردرخواست کی کہ اس شخص کوتھانے یاپاگل خانے میں رکھا جائے اوراندرجوہٹ ہے اسے گرادیاجائے ،پھرمیں تھانہ آبپارہ چلاآیا۔اوراے ایس آئی برہان صاحب کے پاس رپورٹ لکھوائی ۔پولیس کاکہناتھاکہ وہ پاگل ہے وہ اس طرح کی کارروائیاں پہلے بھی کرتارہاہے۔میراموقف یہ تھا کہ اگروہ مجھے نقصان پہنچادیتا تو کیا ہوتا میری وزیر داخلہ،سیکرٹری داخلہ اورآئی جی اسلام آبادسے درخواست ہے کہ وہ سی ڈی اے کے سامنے کشمیرہائی وے پردرختوں کے جھنڈمیں سے پڑالوہاکابڑاکمرہ اٹھوائیں اوراس شخص کی شناخت کی جائے کہ وہ کون ہے ؟ اور یہاں کیا کر رہا ہے تاکہ آئندہ کسی اورکو نقصان نہ پہنچ سکے۔ (عبدالشکورگورائیہ03335205740مارگلی ویلی،بہارہ کہواسلام آباد )