گوجرانوالہ( نمائندہ خصوصی) تمباکو کے نقصانات کو کم کرنے والے طریقوں اور سگریٹ نوشوں کو اس عادت کو ترک کرنے کی سہولیات کی وافر فراہمی کی مدد سے پاکستان سے تمباکو نوشی کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔ قمر اقبال گورایہ آرگنائزر آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو نے اس بات کا اعادہ ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کے موقع پر گوجرانوالہ میں پاکستان سے تمباکو نوشی کے مکمل خاتمے کی تحریک کے آغاز پر کیا۔ یہ تحریک پاکستان بھر کے 31 شہروں میں چلائی جارہی ہے اس تحریک کے دوران پاکستان کے مختلف شہروں میں بینرز کے ذریعے یہ پیغام دیا جائے گا کہ پاکستان سے تمباکو نوشی کا خاتمہ جلد ممکن ہے۔ مگر اسکے لیے ضروری ہے کہ تمباکونوشوں کو اس عادت کو ترک کرنے کے لیے سہولیات مہیا کی جائیں۔ اے آر آئی کے سربراہ ارشد علی سید نے کہا کہ تمباکونوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا سارا خطرہ ٹارکے ذرات اور زہریلے گیسوں کے اس دھوئیں سے پیدا ہوتا ہے جسے تمباکوجلنے کے نتیجے میں سانس کے ذریعے جسم کے اندر کھینچا جاتا ہے۔ اگر سگریٹ نوشوں کو صرف نکوٹین ملے اور باقی خطرناک مادے نہ ملیں، تو وہ تمام بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ مختلف اندازوں کے مطابق پاکستان میں تمباکونوشوں کی تعداد دو کروڑ اور نوے لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ پاکستان میں تمباکونوشی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اموات پر سال 2019 میں 3.85 ارب ڈالر خرچ ہوئے اے آر آئی پاکستان سے تمباکونوشی کے مکمل خاتمے کیلئے کام کررہی ہے۔