لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) مانکی پاکس کے خدشے کے پیش نظر پنجاب بھر سے طبی عملے کی تربیت شروع ہوگئی۔ پہلا تربیتی سیشن پیر کے روز یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ہوا جس میں لاہور، ملتان، راولپنڈی اور سیالکوٹ کے سرکاری ہسپتالوں سے منتخب طبی عملے کو بیماری کی تشخیص، مریضوں کی مینجمنٹ اور علاج کے حوالے سے بتایا گیا۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ منکی پاکس کے پھیلاؤ کی عالمی وبا میں تبدیل ہونے کی توقع نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈی جی ہیلتھ پنجاب آفس کے زیر اہتمام یہ تربیتی سیشن ہر پیر کے روز یو ایچ ایس میں ہوا کریں گے اور پنجاب کے ہر ہسپتال سے ایک ڈاکٹر، نرس اور پیرامیڈکس کی تربیت کی جائے گی۔ اس موقع پر یو ایچ ایس مائیکرو بیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ پروفیسر سدرہ سلیم نے مانکی پاکس کے بارے میں بریفنگ دی۔ تربیتی سیشن میں کے ای ایم یو شعبہ میڈیسن سے ڈاکٹر صومیہ اقتدار اور شعبہ ڈرماٹالوجی سے ڈاکٹر شہلا نے بطور سہولت کار شرکت کی۔ ادھر ڈبلیو ایچ او کی منکی پاکس ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر روز منڈ لوئس نے 30 مئی کو ایک خطاب میں انہوں نے کہا کہ منکی پاکس کے بارے میں بہت کچھ معلوم نہیں، ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بیماری پھیل کیسے رہی ہے اور کیا دہائیوں قبل چیچک ویکسین کا استعمال ختم کرنا اس کے پھیلاؤکی وجہ تو نہیں۔ اب تک دنیا کے مختلف ممالک میں منکی پاکس کے 300 سے زائد کیسزرپورٹ ہوچکے ہیں اور زیادہ تر کیس یورپی ممالک میں سامنے آئے۔
منکی پاکس