میرپورخاص( بیورو رپورٹ) ملک میں کپاس کی سالانہ کھپت ڈیڑھ کروڑ گانٹھ ہے جبکہ گزشتہ سال پیداوار میں 80 لاکھ گانٹھ کی کمی واقع ہوئی ہے، بہتر پیداوار کے لئے فاسفورس کھادوں کا استعمال ناگزیر ہے، کپاس کی بہتر پیداوار حاصل کر کے ملکی ضرورت کو پورا کر کے زرمبادلہ بچانے کے ساتھ کاشتکار بھی خوشحال ہو سکتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر زراعت چیتن مل، ایڈیشنل ڈائریکٹر زراعت سترام داس، ایف ایف سی کے ریجنل منیجر ظہور احمد خان، اعجاز علی نائچ، محمد نعیم چشتی اور دیگر نے ایف ایف سی کے زیر اہتمام محکمہ زراعت توسیع میرپورخاص میں ایک ٹریننگ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر محکمہ کے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹرز، ایگری کلچر افسران اور فیلڈ اسسٹنٹس نے شرکت کی۔ انہوں نے مذید کہا کہ پروگرام کا مقصد کپاس کی منافع بخش پیداوار بارے کھادوں کی اہمیت اْجاگر کرنا ہے ملک میں کپاس کی سالانہ کھپت ڈیڑھ کروڑ گانٹھ ہے جبکہ پیداوار میں کمی واقع ہو رہی ہے گزشتہ سال ملک میں کپاس کی پیداوار 70 لاکھ گانٹھ ہوئی اس طرح 80 لاکھ گانٹھ کا شارٹ فال رہا رواں برس کپاس کی فصل میں فاسفورس کھادوں کا استعمال کم کیا گیا ہے جس سے پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے انہوں نے محکمہ کے افسران پر زور دیا کہ وہ کاشتکاروں کو کپاس کی فصل میں فاسفورس کے استعمال بارے آگاہی فراہم کریں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ کھادوں کے بہتر استعمال سے کپاس کی پیداوار بہتر ہو سکے کپاس کی بہتر پیداوار حاصل کر کے ملکی ضرورت کو پورا کر کے زرمبادلہ بچانے کے ساتھ کاشتکار بھی خوشحال ہو سکتے ہیں انھوں نے کہا کہ پانی کی کمی کے پیشِ نظر کپاس کے زیر کاشت ایریا میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
جن کھیتوں میں کپاس موجود ہے وہاں کھادوں کی متناسب مقدار بروقت استعمال کر کے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔