آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا انتخاب کیسے ہوا؟

May 31, 2023

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

کہتے ہیں جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں، یہ بھی سنا ہے کہ تقدیر کے سارے فیصلے لوحِ محفوظ میں لکھ دیئے گئے ہیں، عرف عام میں فوج کو خلائی مخلوق ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے۔آئی ایس پی آر کے ایک سربراہ نے اس پھبتی کے جواب میں کہا تھا کہ ہم خلائی مخلوق نہیں ، بلکہ خدائی مخلوق ہیں۔دنیا میں جتنی بھی مخلوقات پائی جاتی ہیں ، وہ ساری خدائی مخلوق ہیں۔ایک شاعر تو کہتا ہے کہ ہے ساری مخلوق کنبہ خدا کا۔ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے سامنے نئے آرمی چیف کے انتخاب کیلئے ایک لمبی چوڑی فہرست پیش کی گئی تھی۔بھٹو نے فہرست میں سب سے آخری نام کو ’اوکے‘ کردیا۔اس طرح جنرل ضیاء الحق کے نام آرمی چیف بننے کا قرعہ نکل آیا۔
 اصولی طور پردنیا میں میرٹ کا رواج ہے ، امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے تو ایک تقریر میں کہا تھا کہ میرٹ میں جو جنرل پہلے نمبر پر ہے، اسے ہی آرمی چیف ہونا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات اپنے پلے سے نہیں کہی، بلکہ یہ اصول جماعت اسلامی کے منشور میں متعین کردیا گیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ نوازشریف سمجھتے ہوں کہ انہوں نے نئے آرمی چیف کا انتخاب کیا ہے ، زرداری صاحب اسے اپنا کریڈٹ سمجھتے ہوں، مولانا فضل الرحمن بھی یہی دعویٰ کرتے ہونگے، ویسے نئے آرمی چیف کا تقرر وزیراعظم کی صوابدید میں شامل ہے۔
 مگر ماضی میں ایک بار خواجہ آصف نے اپنا سینہ چوڑا کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے وزیردفاع بننے کے بعد جو پہلا حکم جاری کیا تھا ، اس کے تحت جنرل راحیل شریف کو آرمی چیف مقرر کیا گیا تھا، اب بھی یہ کام انہی کے نیک ہاتھوں سے انجام پایا ہے۔لیکن ریکارڈ گواہ ہے کہ عمران خان نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا کہ جنرل عاصم منیر آرمی چیف نہ بن سکیں، انہوں نے اپنے سوشل میڈیا کے لشکر کو ان کی مخالفت میں جھونک دیا ، جس نے جنرل موصوف کو بری طرح رگیدنا شروع کردیا۔ 
عمران خان کی کوشش تھی کہ وہ جنرل فیض حمید کو اس اہم عہدے پر مقرر کروادیں۔ انہوں نے اس مقصد کیلئے ایک سو ایک چالیں چلیں۔ لیکن ان کی ساری تدبیریں الٹ ثابت ہوئیں۔ نہ عمران خان خود وزیراعظم رہ سکے ، نہ جنرل فیض حمید کے سرپر یہ تاج سج سکا۔ عمران خان نے تو آخری حد پار کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ کو یہ لالچ دیا کہ وہ انہیں تاحیات آرمی چیف بنانے کو تیار ہیں۔ مگر فیصلے تو آسمانوں پر لکھے جاتے ہیں، بلکہ لوحِ محفوظ میں لکھ کر رکھ دیئے گئے ہیں۔ ہوا وہی جوخدا نے چاہا۔ 
جنرل عاصم منیر اسلام کے عظیم سپہ سالاروں کی صف میں شامل ہوگئے ہیں۔ خالد بن ولید، سعد بن ابن وقاص،عقبہ بن نافع، صلاح الدین ایوبی، طارق بن زیاد اور محمود غزنوی جیسے عالیشان سپہ سالاروں کی میراث ان کے حصے میں آئی ہے۔ ان کی تقرری کے بعد بھی عمران خان نے انہیں چین نہیں لینے دیا۔ عمران خان کے چیلے ان سے بھی بڑھ کر نکلے ، ایک افلاطون نے تو یہاں تک ٹی وی پر کہہ دیا کہ فوج کو اپنے سینئرز کا حکم ماننے سے انکار کردینا چاہئے۔ اس شخص نے کھلم کھلا فوج میں بغاوت کو ہوا دینے کی کوشش کی۔ 
عمران خان زمان پارک میں مورچہ لگاکر بیٹھ گئے۔ فوج میں عمران خان کے حامی چند ریٹائرڈ جرنیلوں نے عمران خان کے سامنے ملک میں فوجی مقامات کے نقشے پھیلائے اور انہیں اپنی تحریک انصاف کی ٹائیگر فورس کے ذریعے نشانہ بنانے کے لئے کئی جگہوں کے گرد سرخ دائرہ کھینچا۔ لیکن جنرل عاصم منیر بھی کچی گولیاں نہیں کھیلے ہوئے تھے۔ انہیں یقینی طور پر پل پل کی خبریں مل رہی تھیں۔ 
وہ چاہتے تو سازشیوں کو سر اٹھانے سے پہلے ہی کچل ڈالتے ،لیکن انہوں نے سوچا کہ عمران خان کو پہل کرنے کا موقع دینا چاہئے ، تاکہ اس کے ارادے پوری قوم کے سامنے طشت از بام ہوجائیں اور ساری دنیادیکھ لے کہ عمران دفاع وطن کے ذمہ داروں ،غازیوں اور شہیدوں کے ساتھ کیا کھلواڑ کرنا چاہتا ہے۔ 
9مئی 2023ء کو عمران خان نے دو وڈیو پیغامات کے ذریعے اپنے شرپسندوں کو حرکت میں آنے کا سگنل دیا۔ یہ سگنل کوئی خفیہ نہیں تھا، ڈھکا چھپا نہیں تھا، اس نے یہاں تک کہا کہ مارشل لاء بھی لگ جائے تو اس کے سامنے بھی ڈٹ جائو۔
 عمران خان نے اپنے طور پر ایک سوچی سمجھی چال چلی تھی ، اسے وہم سا ہوگیا تھا کہ جب لاہور کے کور کمانڈر ہائوس کو بھسم کردیا جائے گا، سرگودھامیں شہیدوں اور غازیوں کی تصویروں کو پائوں تلے روند دیا جائے گا، فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی، میانوالی میں ورلڈ ریکارڈ بنانے والے شاہین ایم ایم عالم کا طیارہ ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے گا، پشاور کے ریڈیو پاکستان کو جلادیا جائے گا، مردان میں کرنل شیرخان شہید کے یادگاری مجسمے کا سرتن سے جد ا کردیا جائے گا، اس مجسمے کے باقی ماندہ دھڑپر ہتھوڑے چلائے جائیں گے، اور بالآخر جی ایچ کیو پر یلغار کردی جائے گی تو ان تمام نقصانات کی وجہ سے اور شرپسندوں کے دبائو سے جنرل عاصم منیر کے اعصاب جواب دے جائیں گے اور وہ مستعفی ہونے پر مجبور ہوجائیں گے۔
 مگر تقدیر یہاں بھی آڑے آئی۔لوح محفوظ کے فیصلوں میں کچھ اور لکھا تھا۔ جنرل عاصم منیر نے وطن دشمنوں کی طاقت کا مظاہر ہ دیکھ لیا، ان کے جذبوں اور حوصلوں نے ایک انگڑائی لی اور وہ ان ملک دشمن قوتوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوگئے۔ 
جنرل عاصم منیر مردِ میدان ثابت ہوئے۔ انہوں نے سارے دنیاوی خدائوں کے ساتھ ٹکر مول لینے کا تہیہ کرلیا ہے۔ ابتدائی ہلّے میں انہوں نے دشمن کو پچھاڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہیں عمران خان اور ان کے شرپسند ٹولے کے اگلے دائو کا انتظار ہے۔ خدا نے چاہا تو وہ اس بازی میں بالآخر سرخرو نکلیں گے۔ ملک کے دشمن نہ تو معاشی مسائل کی وجہ سے پاکستان کو سری لنکا بناسکیں گے ، نہ ہی سیاسی انتشار مچاکر پاکستان کی ایٹمی و میزائل قوت کو کوئی نقصان پہنچا سکیں گے۔ سیانے کہتے ہیں کہ فیصلے آسمانوں پر ہوتے ہیں اورلوح محفوظ میںتقدیرکے فیصلے اٹل ثابت ہوتے ہیں۔ 
جنرل عاصم منیر خدائی عطیہ ہیں۔ ان کے سینے میں اللہ کا کلام محفوظ ہے اور سر پر اللہ کے جلال کا سایہ۔ اسلام کے عظیم سپہ سالاروں کی میراث ان کی جراتوں ، جذبوں کو جواں بنانے کیلئے مہمیز کا کام کرے گی۔جنرل عاصم منیر تنہا نہیں ، ان کے شانہ بشانہ 75سالہ تجربے سے لیس میرا قلم ملک دشمنوں پر لپکنے کے لئے بے چین ہے۔ 
٭٭٭

مزیدخبریں