کاشف مرزا
عام شہریوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے لیکن ایسا کرنا نہیں چاہیے، کیونکہ اس سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے اورملک میں ایک جامع عدالتی نظام کام کررہاہے، اور یہ بھی یقینی نہیں ہے کہ اعلیٰ عدلیہ ایسے اقدامات پر کیا رویہ اختیار کرتی ہیں، پھر عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بارے انٹرنیشنل لاز بھی اس بارے واضح ہیں جس سے یقیننا عالمی سطح پر مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ آرمی پبلک اسکول پشاور پرحملہ کے بعدآئینی ترمیم کرتیہوئے ملک میں فوجی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھااوردہشتگردوں کوان عدالتوں سے سزائیں بھی دلوائی گئی تھیں۔ البتہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے متعدد معاملات میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں کومسترد بھی کیاتھا۔ ملک میں اداروں کوانکی حدود میں رکھنے اورآئینی انتظام کومستحکم کرنے کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو مل جل کر کام کرنا ہو گا۔ بہتر ہو گا کہ حکومت تحریک انصاف کے خلاف انتقامی کارروائی کے تاثر کو غلط ثابت کریاور معاملات کو قانون کے مطابق طے کرنے سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔وطن عزیزمیں اس وقت تصادم کی جو صورتحال دیکھنے میں آئی ہے، وہ سب کی ماضی کی لاتعداد غلطیوں کانتیجہ ہیجس نیحالات بگاڑنیمیں کردارادا کیا۔فوج درست طور پر سیاسی معاملات میں عدم مداخلت کے فلسفہ پرقائم ہے۔اس عمل میں حکومت کو عسکری قیادت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ کوئی بھی دوسرا طریقہ ملکی مفاد میں نہیں ہو گا۔دہشتگردی اور سرحدوں کی موجودہ صورتحال میں ملک اسکا متحمل نہیں ہو سکتا۔ کور کمانڈرز کانفرنس نے ایسی تمام کوششوں کی حمایت کرنے کا عزم بھی کیا جو قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کیلیے کی جائیں گی۔9 مئی کے واقعات پوری قوم کو یاددہانی کرواتے ہیں کہ اداروں کیطرف سے سیاست میں مداخلت سے کوئی بڑا مقصد حاصل نہیں ہو سکتا۔
جنرل عاصم منیرنے پہلا دورہ سعودی عرب اوردوسرا امریکہ کی بجائے چین کاکیا اورتاحال امریکہ کا دورہ نہ کیاہے جسے یقیننا امریکہ اوراسکے اتحادیوں نے برداشت نہ کیا کہ پاکستان چین کے بلاک میں چلا جائے، جوواضح طور پراقوام متحدہ میں امریکہ کے سابق سفیر زلمے خلیل زاد کے آرمی چیف سے استعفی کے مطالبہ کے حالیہ ٹوئیٹس اورامریکہ کیطرف سے پی ٹی آئی کو مشروط معافی دینے سیواضح ہے۔سوال ہے کہ پاکستانی معاملات میں حالیہ امریکی دلچسپی کی وجوہات کیا ہیں۔ عمران کا بیانیہ تھا کہ انکی حکومت امریکہ نے دورہ روس کیوجہ سے گرائی ہے،لیکن حیران کن کہ انکی حمایت میں چین، روس یا سعودی عرب نہیں بلکہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا اہم کردار سامنے آیا۔ اگلے سال 2024ئ میں ہندوستان میں عام انتخابات ہیں جس میں کامیابی کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی سرکار ہرحال میں وطنِ عزیز پر حملہ کرنے کے عزائم رکھتی ہے۔موجودہ ملکی حالات دراصل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ دشمن نے نہایت چالاکی سے عوام کو اپنی افواج کے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے،جوافواج پاکستان کی مدبرانہ قیادت اور بردباری سے ناکام ہوگئی ہے، لیکن یاد رکھیں کسی دشمن کے بیرونی حملے کی صورت میں ہماریانھی محافظوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے ہیں، لہٰذا افواجِ پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کا زہر اگلنے سیقبل ضرور سوچ لیجئے گا کل آپ کو پچھتانا نہ پڑے اوردشمن کے ہاتھوں کھلونا مت بنیں۔ملکی تاریخ میں 9 مئی ہمیشہ یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا،حالیہ واقعات سے ہماری سیاست کا مثبت انداز سیآگے بڑھنا مزیدمشکل ہو جائے گا۔ ملک پہلے ہی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کمزور معیشت، دہشتگردی سے بڑھتا ہوا سیکورٹی خطرہ اور سیاسی عدم استحکام شامل ہیں۔حملوں نے ان چیلنجز کو مزید گہرا کرنے کا کام کیاہے اور پاکستان کیلیے ان سے نمٹنامشکل بنا دیا ہے۔ان چیلنجز پر قابو پانے کیلیے حکومت، اپوزیشن، عدلیہ، اداروں، سول سوسائٹی اور میڈیا کو معاشرے میں موجود تقسیم کی بنیادی وجوہات جیسے کہ غربت،عدم مساوات اوربدعنوانی کو ختم کرنے کیلیے مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔حکومت کومعیشت کی بہتری، روزگار کے مواقع اور شہریوں کوبنیادی خدمات فراہم کرنے کیلیے اقدامات کرنے چاہئیں، اورقوم کو مضبوط دفاع واحساس تحفظ کیلییفوج کی حمایت میں ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور جامع اورخوشحال معاشرے کی تعمیر کیلیے کام کرنا چاہیے۔ جنرل عاصم منیرشمشیر اعزاز، حافظ قرآن،انتہائی ڈیکوریٹڈ،رینک اینڈفائل میں ہردلعزیز آرمی چیف ہیں، جنکے خلاف ہرزہ سرائی بدنیتی کے سوا کچھ نہیں ہے، جویقیننادہشتگردی کیخلاف جنگ لڑنے والی بہادر فوج کیخلاف ہرزاسرای ہے۔ضروری ہے کہ ریاست، آئین، قانون اور قومی وقار کے خلاف منظم دہشتگردی اور ملک و ریاستی دشمنی کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے، اورآئین وقانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کرکے ملوث عناصر کوعبرت کی مثال بنایا جائے۔
قومی سلامتی،عوام اورافواج
May 31, 2023