لاہور (خبر نگار) انسداد دہشت عدالت نے عمران خان کی گھر کے سرچ ورانٹ منسوخ کرانے کی درخواست مسترد کردی اور ریمارکس دیئے کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ سرچ وارنٹ منسوخ کئے جائیں۔لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے گھر کے سرچ ورانٹ منسوخ کرانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔درخواست گزار عمران خان کی طرف سے میاں تبسم ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ عمران خان نے اپنی درخواست کمشنر لاہور اور ڈی سی لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا اور موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت سے 18مئی کو پولیس نے بدنیتی کی بنیاد پر سرچ ورانٹ حاصل کیے، جس مقدمے میں سرچ ورانٹ حاصل کیے گئے اس میں درخواست گزار کا کوئی کردار نہیں۔عدالت کے سامنے موقف پیش کیا گیا کہ درخواست گزار نے میڈیا کی موجودگی میں فریقین کو سرچ ورانٹ پر عمل کی اجازت دے دی ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ 18مئی کو جاری سرچ وارنٹ کالعدم اور غیر قانونی قرار دے۔عدالت نے عمران خان کے وکیل میاں تبسم سے استفسار کیا کہ آپ نے درخواست میں مخالف فریق پر الزامات لگائے ہیں، وہ بتائیں، کس قانون کے تحت سرچ وارنٹ کو کالعدم کیا جائے۔عمران خان کے وکیل میاں تبسم نے عدالت کو بتایا کہ سرچ وارنٹ میں کسی مقدمہ کا ذکر نہیں ہے۔کمشنر لاہور نے عدالت کو بتایا کہ زمان پارک کے باہر تجاوزات تھیں ہم اسی کے لئے وہاں گئے تھے، ہم نے گھر کے اندر کوئی سرچ آپریشن نہیں کیا۔عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سرچ وارنٹ پر عمل درآمد کرانا ہے۔ تفتیش افسر نے جواب دیا کہ جی سرچ وارنٹ پر عمل کرانا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے کس تاریخ کے لئے سرچ وارنٹ لئے تھے اور آج کیا تاریخ ہو گئی۔ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ 18مئی کے لئے سرچ وارنٹ لئے گئے تھے، عدالت عمل درآمد کے لئے کچھ مہلت دے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اب آپ نیا سرچ وارنٹ لیں گے، پرانا والا قابل عمل نہیں ہو گا۔عدالت نے ایس ایس پی صہیب اشرف سے بھی استفسار کیا کہ آپ عمران خان کے گھر کیا کرنے گئے تھے۔ جس پر ایس ایس پی صہیب اشرف نے جواب دیا کہ ہم زمان پارک کے اطراف تجاوزات ہٹانے کیلئے گئے تھے۔عدالت نے کمشنر اور ایس ایس پی کے بیانات کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت سرچ وارنٹ کو منسوخ کرے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ سرچ وارنٹ منسوخ کئے جائیں۔عمران خان نے 27مئی کو انسداد دہشت گردی عدالت میں گھر کے سرچ ورانٹ منسوخ کرانے کے لیے داخواست دائر کی تھی، جس میں کمشنر لاہور اور ڈی سی لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔عمران خان نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت سے 18 مئی کو پولیس نے بدنیتی کی بنیاد پر سرچ ورانٹ حاصل کیے، عدالت 18 مئی کو جاری سرچ ورانٹ کالعدم اور غیر قانونی قرار دے۔