جناح ہائوس حملہ، مقدمات جھوٹے اور سیاسی، عمران جے آئی ٹی میں پیش نہ ہوئے

 لاہور (خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ) نو مئی کے بعد درج مقدمات میں عمران خان نے انسداد دہشت گردی کے تین مقدمات اور ظل شاہ قتل کیس میں ہائیکورٹ میں ضمانتی مچلکے جمع کروا دیئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے 2 جون تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا تھا۔ قبل ازیں عمران خان کا خاکروب شہروز ضمانتی مچلکے جمع کروانے عدالت پیش ہوا تھا لیکن عدالت نے مچلکے منظور کرنے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد وکیل کی جانب سے بھی مچلکے داخل کروانے کی درخواست کی گئی تھی تاہم عدالت نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔ حبیب ایڈووکیٹ  کی جانب سے تینوں مقدمات میں ضمانتی مچلکے جمع کروائے گے۔ جج اعجاز احمد بٹر نے ضمانتی مچلکے منظور کیے۔ عمران خان نے ضمانتی مچلکوں پر دستخط کیے۔ علاوہ ازیں  جناح ہاؤس پر 9 مئی کو  حملے کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی  جے آئی ٹی میں عمران  پیش نہ ہوئے۔ نامزد کردہ نمائندگان نے ان کی جانب سے تحریری بیان جمع کرایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے نمائندوں کے ذریعے عمران خان کا تحریری جواب قبول کرنے سے انکار کردیا۔ عمران خان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی نے 10 مئی کو درج مقدمہ نمبر 96/23 کی تحقیقات میں شمولیت کا نوٹس بھجوایا، جے آئی ٹی کے نوٹس کے جواب کیلئے مہلت نہایت محدود تھی، طے شدہ شیڈول کے مطابق مجھے آج انسداد دہشتگردی عدالت اور ہائیکورٹ میں پیش ہونا تھا، اس معاملے پر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت ضمانت دے چکی ہے۔ جس روز واقعات ہوئے اس روز میں نیب کی غیرقانونی حراست میں تھا، مجھے سپریم کورٹ  کے حکم پر رہا کیا گیا، بڑی تعداد میں جھوٹے مقدمات کے باوجود تحقیقاتی اداروں سے مکمل تعاون کر رہا ہوں، میرے خلاف دائر مقدمات جھوٹے اور غلط ہیں جن کی وجوہات سراسر سیاسی ہیں۔ بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود اس مقدمے کی تحقیقات کا حصہ بننے کیلئے تیار ہوں۔ انہوں نے لکھا کہ علی اعجاز بٹر اور نعیم حیدر  پنجوتھا کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے اور تحقیقات میں میری شمولیت کے اہتمام کیلئے اقدامات کا مجاز بنا رہا  ہوں۔ میں پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم کے طور پر خدمات سرانجام دے چکا ہوں۔ وزیر آباد میں ایک نہایت خطرناک قاتلانہ حملے کا نشانہ بن چکا ہوں۔  سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے باوجود عدالتوں میں پیشی ناگزیر ہے۔ اخراجات کے پیش نظر  زمان پارک سے تحقیقات میں شمولیت قابلِ تحسین ہوگی۔ جے آئی ٹی کی جانب سے پہلے بھی ایسا کیا جا چکا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ بھی اس حوالے سے انتظامات کی ہدایات دے چکا ہے۔ ویڈیولنک یا سوالنامے کے ذریعے تحقیقات میں شمولیت کی راہ میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں۔ غیرضروری نقل و حرکت کی بجائے سوالنامے یا زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک تحقیقات میں شمولیت مناسب رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...