لاہور؍ گوجرانوالہ؍ پشاور؍ راولپنڈی؍ اسلام آباد (نامہ نگار+بیورو رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+خبر نگار) تحریک انصاف چھوڑنے والے رہنماؤں کی سنچری مکمل ہو گئی۔ 9 مئی کے بعد حراست میں لئے گئے اور حراست میں جائے بغیر تحریک انصاف چھوڑنے والوں میں پارٹی کے نمایاں رہنما اور سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی شامل ہیں۔ تحریک انصاف چھوڑنے والوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ سابق معاون خصوصی وزیراعلیٰ خیبر پی کے احمد حسین شاہ نے بھی پی ٹی آئی چھوڑ دی۔ احمد شاہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کی مذمت کرتا ہوں۔ میں لیفٹیننٹ کمانڈر ریٹائرڈ ہوں۔ فوج اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں۔ گوجرانوالہ پولیس نے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے سلیم سرور جوڑا کو گجرات سے دوبارہ گرفتار کرلیا۔ سلیم سرور جوڑا 2 دن قبل ضمانت پر رہا ہوئے تھے، رہائی کے بعد وہ عزیز بھٹی شہید ہسپتال میں زیرِعلاج تھے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں علی محمد خان اور شہر یار آفریدی کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ علی محمد خان کو تیسری بار خیبر پی کے پولیس کی جانب سے حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے علی محمد خان کی گرفتاری کی وجوہات نہیں بتائیں۔ علی محمد خان کو کچھ دیر قبل ہی لاہور ہائیکورٹ کے احکامات پر رہا کیا گیا تھا۔ علی محمد خان کی رہائی کے حوالے سے اڈیالہ جیل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیر مملکت علی محمد خان کو نظری بندی کی مدت پوری ہونے پر رہا کیا گیا۔ پولیس کے مطابق شہر یار آفریدی کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ ڈی سی نے 15 روز کیلئے نظر بندی کے احکامات جاری کئے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما کو پندرہ روز نظر بندی کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ لاہور میں نو مئی کے پرتشدد واقعات کے مقدمہ میں نامزد ملزم، رہنما تحریک انصاف میاں اسلم اقبال کے گرد پولیس نے گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے میاں اسلم اقبال کے بڑے بھائی میاں اکرم اقبال کو حراست میں لے لیا ہے۔ میاں اکرم اقبال کو سمن آباد سے ڈی ایس پی سی آئی اے کینٹ نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی مقدمے میں مستقل ضمانت منظور کر لی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اسد عمر کی ضمانت کنفرم کی۔ عمران خان کی 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتاری پر راولپنڈی میں حساس تنصیبات پر حملہ کرنے والے 30 ملزموں کی شناخت کرلی گئی۔ حساس تنصیبات پر حملہ کرے یوالے ملزمان کیخلاف تھانہ نیو ٹان میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے، جس میں پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر راجہ راشد حفیظ بھی نامزد ہیں۔ تحریک انصاف کے مزید رہنماؤں کو حراست میں لینے کا فیصلہ کرلیا گیا اور اس سلسلے میں فہرستیں بھی تیار کرلی گئی ہیں۔ پی ٹی آئی کے متوقع گرفتار ہونے والے رہنماؤں میں عرفان نیازی ، ثناء اللہ مستی خیل، محسن لغاری ،چوہدری بلال احمد ورک، صاحبزادہ محبوب سلطان، صاحبزادہ نذیر سلطان، عون عباس، فرخ حبیب، احمد چٹھہ، زرتاج گل، ابراہیم خان، شبیر گجر، اعجازالحق، افضل ساہی، عمر اسلم، اسد معظم، سبطین خان، یاسر ہمایوں، مجید نیازی، زبیر نیازی، ولید اقبال، حامد خان، احسان اللہ ٹوانہ، وقاص اکرم کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔ علاوہ ازیں رفیق لغاری، طاہر صادق، سردار طالب نکئی، آصف نکئی، نثار جٹ، ریاض فتیانہ، اسامہ غیاث میلہ، عامر سلطان، ملک احمد یار، نوریز شکور، نصراللہ دریشک، رئیس محبوب، میاں غوث، امجد جوئیہ، صمصام بخاری، میاں اختر حیات اور اختر کانجو کا نام بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ تہمینہ دستی، معظم جتوئی، شبیر قریشی، ممتاز مانیکا، ظہور قریشی، حماد اظہر، ظہیر عباس کھوکھر، اعجاز ڈیال، بلال اعجاز کی گرفتاری کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ منشا سندھو، چوہدری نذیر، رضا ہراج، احمد یار ہراج کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔ سابق صوبائی وزیر راجہ یاسر ہمایوں نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ راجہ یاسر ہمایوں نے ویڈیو بیان میں نو مئی کے واقعات کی مذمت کی۔ 22دن گزرنے کے باوجود مثالی خیبر پختونخوا پولیس پر تشدد مظاہروں میں ملوث تحریک انصاف کے سابق ایم پی ایز، ایم این ایز سمیت اہم رہنمائوں کی گرفتاری نہ کر سکی۔ ایس ایچ او گلبرک کو بھی سابق ایم پی ایز کے ساتھ رابطوں کے الزامات میں معطل کر دیا گیا تھا۔ جبکہ ایک ایم پی اے ارباب جانداد کو مری سے گرفتار کیا گیا تھا جس پر پشاور موٹر وے بند کرنے اور توڑ پھوڑ کے الزامات ہیں۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں 35سے زائد اہم شخصیات پولیس کو دہشت گردی، تین ایم پی او، سولہ ایم پی او سمیت مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں ۔ جبکہ دوسری طرف سابق وزراء سوشل میڈیا پر پولیس کودھمکی آمیز ویڈیوز بھی جاری کر رہے ہیں۔ حساس اور قومی تنصیبات پر حملوں میں ملوث مزید 30 ملزموں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں اس کی منظوری دیدی جائے گی، اب تک بیس سے زائد ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں میں منتقل کئے گئے ہیں ۔ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ پشاور، ملاکنڈ، دیر، بنوں سمیت دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے تیس ملزمان کے خلاف تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں۔ پی ٹی آئی کے ایم پی اے عبدالغفار خان اور محمد دیدار خان نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر افسوس ہے۔ نو مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔پی ٹی آئی چکوال کے ضلعی صدر سید وقار حسین شاہ بھی پارٹی چھوڑ گئے۔ کہا 9 مئی کے واقعے کے بعد ہم لوگوں اس جماعت میں نہیں رہ سکتے، اپنا کام جاری رکھوں گا۔ میں سیاست نہیں چھوڑ رہا۔ سینئر نائب صدر راجہ غلام عباس اور صدر پی ٹی آئی چوآ سیدن شاہ راجہ ذوالفقار حسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید وقار حسین شاہ کا کہنا تھا کہ میری عمر 67 سال ہے، فی الحال کسی دوسری پارٹی میں نہیں جا رہے ، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان مشاورت سے کرینگے۔