اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) جمہوریہ بیلاروس کے وزیر خارجہ سرگئی ایلینک پاکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق انہیں دورہ کی دعوت بلاول بھٹو زرداری نے دی ہے۔ بلاول بھٹو اور بیلا رورس کے وزیر خارجہ نے وزارت خارجہ میں پودا لگایا۔ بیلا روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بہترین مہمان نوازی پر وزیر خارجہ کا شکر گزار ہوں، پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں، دو طرفہ معاہدوں سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو گا۔ معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب ہوئی۔ پاکستان اور بیلا روس نے مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کے معاہدوں پر دستخط کئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی اور سرکاری پاسپورٹس کے حامل افراد کو ویزا سے استثنیٰ کا معاہدہ طے پایا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ اعلامیے پر بھی دستخط کئے۔ بلاول نے کہا دو طرفہ تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بیلاروس کے ہم منصب سے نتیجہ خیز اور تعمیری ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ پاک۔ بیلاروس تعلقات کے لیے ہمارے طویل المدتی اہداف میں اقتصادی تعلقات کی مضبوطی، تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دینا، سائنسی تعاون کو فروغ دینا، دفاعی تعاون کو بڑھانا اور ثقافتی اور عوام سے عوام کے روابط کو گہرا کرنا شامل ہے۔ اسلام آباد سٹریٹجک انسٹیٹیوٹ اور بیلاروس انسٹیٹیوٹ کے درمیان معاہدہ تعلیمی تعاون کی مضبوط بنیاد رکھے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ چھٹے وزارتی اجلاس کے دوران ہونے والی بات چیت کو مزید آگے بڑھائیں گے۔ 2024ء میں دونوں ممالک اپنے سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ منائیں گے۔ بیلاروس کے وزیر خارجہ سرگئی ایلینک نے کہا کہ وہ پاکستان میں گاڑیاں اور ٹریکٹر بنانے کی فیکٹری لگا کر مزید سرمایہ کاری پر غور کر رہے ہیں۔ بیلاروس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا اور مسلم دنیا میں ایک قابل اعتماد شراکت دار ہے، مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنا بیلاروس کی حکومت کی مستقل پالیسی رہی ہے۔ انہوں نے معیشت کو مضبوط کرنے اور عالمی سطح پر اپنا امیج بڑھانے پر حکومت پاکستان کی بھی تعریف کی۔ بیلاروس مختلف دبائو کے باوجود اپنی خودمختاری اور خارجہ پالیسی کی آزادی کا دفاع کر رہا ہے اور خودمختار ریاستوں کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت کا مخالف ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی فورم پر بیلاروس کی حمایت پر پاکستان کا بھی شکریہ ادا کیا۔