اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مکالمہ جمہوری عمل کا حصہ ہے، اسی کی بدولت جمہوریت مستحکم ہوتی ہے تاہم سیاستدانوں کی آڑ میں ریاست کی علامتوں پر حملہ آور ہونے والوں کا ان کی متشدد کارروائیوں پر محاسبہ ہونا چاہئے۔ ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ایک میز پر بیٹھ کر اتفاق رائے سے سیاسی اور آئینی پیشرفت ممکن ہوتی ہے تاہم سیاستدانوں کے روپ میں انتشار پسند اور جلائو گھیرائو کرنے والے مکالمہ کے اہل نہیں، ترقی یافتہ جمہوریتوں میں بھی ایسے عناصر کا محاسبہ کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف اور معیشت کی ترقی کو ترجیح دی جائے گی، اس کے علاوہ صنعتی شعبے کی پیداوار اور برآمدات بڑھانے کیلئے اقدامات بجٹ کا حصہ ہونگے۔ وہ بذات خود یقینی بنائیں گے کہ صنعتی شعبے سے تجاویز بجٹ کا حصہ بنائی جائیں۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو بڑی اور برآمدی صنعتوں کی پیداوار میں اضافے کے درمیان حائل تمام غیر ضروری رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔ شہباز شریف کی زیر صدارت آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز، بالخصوص صنعتی شعبے سے مشاورت پر اجلاس ہوا۔ ملک کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے معروف صنعتکار اور سرمایہ کار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک تھے۔ وزارت تجارت اور وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے مختلف شعبوں کی طرف سے تجاویز پیش کی گئیں۔ اس کے علاوہ صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں نے بھی ملکی برآمدات بڑھانے کیلئے مفید تجاویز پیش کیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے دانستہ طور پر ملک میں سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کو روکا۔ گزشتہ حکمران نے اپنی حکومت بچانے کیلئے آئی ایم ایف معاہدہ توڑا جس کا خمیازہ 22 کروڑ عوام بالخصوص صنعتوں کو بھگتنا پڑا۔ قوموں کی زندگی میں مشکلات آتی ہیں، پاکستانی قوم با ہمت قوم ہے۔ ہم سب مل کر اس معاشی مشکل سے بتدریج نکل رہے ہیں۔ حکومت، پوری قوم، صنعتکار اور کاروباری حضرات مل کر پاکستان کے بہتر حالات کیلئے محنت کر رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ گزشتہ ایک برس شرپسند عناصر نے کبھی لانگ تو کبھی شارٹ مارچ اور دھرنوں سے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ 9 مئی کے واقعات نے نہ صرف ملک میں شر پھیلایا بلکہ پاکستان کو شدید معاشی نقصان پہنچایا۔ حکومت صنعتوں کو سستی توانائی فراہم کرکے ان کی پیداواری لاگت مزید کم کرے گی۔ حکومت یہ بھی یقینی بنائے گی کہ بینک چھوٹی صنعتوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کریں۔