عدت کیس کے مدعی پر وکلا کا حملہ

عدت کیس میں فیصلہ نہ آ سکا۔کمرہ عدالت میں خاور مانیکا پر پانی کی بوتلیں پھینکیں اور تھپڑ بھی مارے گئے۔ سماعت کے بعد خاور مانیکا باہر نکلے تو پی ٹی آئی وکلاءکی جانب سے انہیں مزید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مانیکا کی طرف سے ایک بار پھر جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا جس ہر جج شاہ رخ ارجمند نے کیس دوسری عدالت کو ٹرانسفر کرنے کے لیے ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا۔
عدت کیس کے مدعی خاور مانیکا کی طرف سے پہلے بھی جج شارخ ارجمند پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا تھا اور درخواست کی گئی تھی کہ وہ ان کا کیس نہ سنیں۔ یہ درخواست جج کی طرف سے مسترد کر دی گئی۔گزشتہ روز محفوظ فیصلہ سنایا جانا تھا۔ فیصلہ سننے کے لیے تحریک انصاف کے لیڈروں وکلا اور حامیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔مانیکا کو اپنی گزارشات پیش کرنے کی جج نے اجازت دی۔ وہ اپنا مدعا بیان کر رہے تھے کہ تحریک انصاف کے لوگوں کی طرف سے ان کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ عدالت کے اندر ایک ہڑ بونگ مچ گئی۔تحریک انصاف کے وکلا کا دعویٰ ہے کہ مانیکا عمران خان کو گالیاں دے رہے تھے اور ان کی کردار کشی کر رہے تھے۔اگر ایسا ہوا بھی ہے تو ان پر تشدد کا کیا جواز بنتا ہے۔یہ تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی بات ہو گئی کہ طاقتور زیادہ تعداد میں آئے ہوئے لوگ دوسرے کے نکتہ نظر کو ناپسندیدہ قرار دے کر تشدد کا نشانہ بنانے لگ جائیں۔ لگتا ہے کچھ لوگ جان بوجھ کر پلاننگ کے تحت حالات کو ماورائے آئین اقدام کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ایسے اقدامات جمہوریت کے لیے زہر قاتل ثابت ہوتے ہیں۔طالع آزماو¿ں کو ایسے ہی مواقع اور ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر جمہوریت کو بار آور اور مستحکم بنانا ہے تو پھر ایسے اقدامات سے گریز کرنا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن