اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وفاقی بجٹ 2024-25ء دس جون کو پیش کرنے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے بجٹ تیاریوں کو حتمی شکل دے دی۔ بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط کو شامل کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو آئندہ مالی سال ایف بی آر کیلئے 12 ہزار 9 سو ارب روپے ٹیکس ہدف مقرر کرنے، آئندہ مالی سال 15 سو ارب روپے سے زائد نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز دی گئی۔ درآمدی سامان پر ٹیکس ڈیوٹیز بڑھانے اور فوڈ آئٹم پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرکے ودہولڈنگ ٹیکس لگانے یا کسٹم ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ بجٹ میں درآمدی فوڈ آئٹم کی سپلائی پر سیلز ٹیکس شرح بڑھانے اور سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئے مالی سال 2024-25 کے لیے آئی ایم ایف تحفظات کے باوجود بعض شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی بھی تجاویز دی گئی ہیں۔ زرعی اجناس کیلئے ویئر ہائوس سروسز دینے والی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ ملنے کا امکان ہے۔ زرعی ویئر ہائوسز کے قیام، انشورنس سیکٹر کیلئے ٹیکس مراعات کی تجاویز ہیں۔ لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس میں سرمایہ کاری پر ٹیکس کریڈٹ دینے اور مائیکرو انشورنس مصنوعات میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہیں۔ پرسنل ایکسیڈنٹ، ٹریول انشورنس، ہائوس ہولڈرز کو پریمیم کی ادائیگی پر ٹیکس کریڈٹ کا امکان ہے اور لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس، پرائیویٹ موٹر انشورنس پر بھی ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز ہے۔