فہمیدہ کوثر
گزشتہ دنوں عبدالحق عارف کی کتاب 'دیدہ ور؛موصول ہوئی جس میں عظیم سائنسدان ڈاکٹر عبدالکریم خان کو شاندار اور جاندار انداز مین شاعری کی صورت میں خراج تحسین پیش کیا گیا ہے مختلف مفکرین اپنے ?رٹیکلز میں ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈال کے ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بھی اجاگر کیا ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایٹم بم بنا کر نہ صرف پاکستان کا استحکام ممکن بنایا بلکہ دشمن کی للکار کا بھی منہ توڑ جواب دیا حاجی محمداشفاق اقبال نے انکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا کہ جب اٹھائیس مئی کو نامور سائنسدان اور عالم اسلام کے غیرت مند بیٹے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی ناقابل یقین محنت اورسرفروشی کے نتیجے میں پاکستان نے بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چاغی کے پہاڑوں میں چھ ایٹمی دھماکے کرکیدنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بننے کا اعلان کردیا مجھے یقین ہو گیا کہ یہ کارنامہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی قسمت میں لکھا ہوا تھا اللہ نیاس مرد مومن کو اس عظیم اعزاز سے سرفراز کرکیپاکستان اور عالم اسلام کیدائمی تحفظ کا بندوبست کر دیا ہے کیونکہ اللہ کا ہاتھ بندہ مومن کا ہاتھ ہے اس عظیم کامیابی نے نہ صرف پاکستان کو بلکہ عالم اسلام کی عسکری قیادت عطا کی بلکہ اس تاریخی کامیابی کے اصل ہیرو ڈاکٹر عبدالعبدالقدیر خان کو عہد نو میں عالم اسلام کاصلاح الدین ایوبی بنا دیا انہوں نے اپنوں اور غیروں کی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے مادر وطن کی حفاظت کا فریضہ جس جرات اور حوصلے سے کیا اسکی مثال عالم اسلا م کی گزشتہ کئی سو سال کی تاریخ میں نہیں ملتی۔مصنف نے س کتاب میں ان غزلیات اور نظموں کا احاطہ کیا ہے جو عزت کے آسمان پرڈاکٹر عبدالقدیر کی بلند قامت کی صورت میں چاند بن کیجگمگا رہی ہیں
احمد امیر پاشا لکھتے ہیں
بخت لایا بشارتیں کتنی
یوم۔ تکبیر کے حوالے سے
اک نیا باب ہم نے لکھ ڈالا
اپنی تقدیر کے حوالے سے یاد رکھے گی اب ہمیں دنیا
ضرب شبیر کے حوالے سے
مختار حسین ثقفی نے کیا خوبصورت بات کی ھے
آج کی نظم کا عنوان سپاہی ٹھہرا
جوش۔ کاغذ میرا وجدانسپاہی ٹھہرا
نخل اقلام ہوئے بحر سیاہی ٹھہرا
مرتبت لکھی تو ایقان گواہی ٹھہرا
عبدالحق عارف نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے الفت کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے
تجھے دفاع وطن کی کڑی سزا دی ہے
چہار سمت ترے اک فصیل اٹھا دی ہے
ایک اور جگہ لکھتے ہیں
مجاہدوں میں تمھارا شمار دیکھا ہے
پروفیسر خالد جیلانی نے لکھا کہ معاشی بدحالی حکمران طبقہ کی اندھا دھند لوٹ مار انتظامی نااہلی کیباعث پاکستان کو جہان پہنچا دیا گیا تھا ایسے میں دنیا کی پہلی اور واحد ایٹمی طاقت بن جانا کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔۔۔رب العزت کاکرم ہوا اور یہ کرم بھی اس کے خاص بندے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ہاتھوں سرانجا م ہوا
محمد صداقت زنجانی نے لکھا ۔ کہ قراطیس کہنہ کے موہوم نقوش کھرچین تو اسکی تہہ میں گزشتہ ادوار کیکئی فرعون سیاہ چہروں کے ساتھ گرد آلود نظر آئیں گیلیکن چشم حیراں ہے کہ شعور سے قحط زدہ صاحب اختیار اس سے کوئی عبرت حاصل نہیں کرتے دشمنان اسلام نے جب بھی وجود مادروطن کو خشک پتوں کی طرح قدموں میں روندنے کی کوشش کی تو جانثاران نے اس پر انچ نہ آنے دی خوف کے دور میں اللہ کوئی مخلص راھبرپیدا کرتا ہے اور یوں وہ مرد قلندر قادر مطلق کا عبد ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے نام سے مخاطب کیا جاتا ہے راقمہ کی ان کے اعزاز میں لکھی جانے والی غزل پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی طرف سے سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا جو کہ میرے لئے باعث افتخار ہے
وہ جس نے بخشی ہے طاقت نئی زمانے کو
اب اسکا قرض چکاؤ قدیر زندہ ہے
چمک اٹھا ہے امیدوں کا جھلملاتا دیا
دیے کی شان بڑھاؤ قدیر زندہ ہے