پنجاب یونیورسٹی میں لارڈ نذیر احمد کا خطاب

Oct 31, 2010

علامہ چودھری اصغر علی کوثر
پنجاب یونیورسٹی کے شعبۂ امورِ طلباء کے زیر اہتمام برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے ایک رکن لارڈ نذیر احمد کے اعزاز میں یونیورسٹی کے فیصل ہال میں ایک پُرشکوہ تقریب کا اہتمام کیا گیا، پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے صدارت کے فرائض ادا کئے۔ 45 منٹ کی تاخیر سے یعنی سوا گیارہ بجے مہمان خصوصی اپنے میزبانِ خصوصی کے ساتھ ہال میں پیش ہوئے تو سب سے پہلے پاکستان کا قومی ترانہ ہوا پھر قرآن مجید کی چند آیات تلاوت کی گئیں اور نبیِٔ آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ہدیۂ نعت پیش کیا گیا۔ ابتداً شعبۂ امور طلبا کے افتخار چودھری نے خیر مقدمی انداز میں فرمایا کہ آج کا دن انتہائی مسرت کا دن ہے کیونکہ ایک ایسے پاکستانی جو پاکستان میں پیدا ہوئے مگر انگلستان میں شدید محنت کر کے وہ برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے ممبر بن گئے جبکہ بعد ازاں لارڈ نذیر احمد نے بتایا کہ انہوں نے ہاؤس آف لارڈز کا ممبر بن جانے کے لئے جب انتخابات میں حصہ لیا تو ان کے حلقے کے مسلمانوں نے ان کو ووٹ نہ دئیے پھر وہ خانۂ خدا میں حاضر ہوئے اور خانہ کعبہ کا ایک ستون تھام کر بارگاہِ رب العزت میں گڑگڑا کر روئے اور دعا کی کہ وہ ہاؤس آف لارڈز کے ممبر بن جاتے چنانچہ جب واپس لندن پہنچے تو ملکہ الزبتھ نے ان کو ہاؤس آف لارڈز کا رکن نامزد کر دیا اور ان کا کام بن گیا مگر جب ان کے ایک پھوپھی زاد بھائی نے نذیر احمد کی والدہ سے دریافت کیا کہ نذیر احمد کیا بن گیا ہے تو انہوں نے اپنے علم و معلومات کے مطابق ان کو بتایاکہ نذیر احمد تحصیلدار لگ گیا ہے گویا ان کے پھوپھی زاد بھائی کو شافی جواب مل گیا، افتخار چودھری نے مزید بتایا کہ نذیر احمد برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے پہلے پاکستانی مسلمان رکن ہیں، انہوں نے اپنی زندگی کے عفنوانِ شباب ہی میں برطانوی لیبر پارٹی میں شرکت کر لی تھی اور ہاؤس آف لارڈز کا ممبر بن جانے کے بعد وہ دنیا بھر کے مختلف مسلمان ممالک کے مسائل کی طرف برطانوی حکومت کی توجہ منعطف کرتے رہنے کا فریضہ ادا کرتے چلے آ رہے ہیں، لارڈ نذیر احمد نے اپنی تقریر میں عوامی انداز اختیار کیا مگر جب طالبات کو ’’بیٹیاں‘‘ کہنے کے بجائے ’’بہنیں‘‘ کہا تو طلبا نے ’’ہا ہا اور ہا ہا‘‘ سے ہاؤس میں ایک غلغلہ پیدا کر دیا چنانچہ مقرر نے کہا کہ اپنی ان محترم بیٹیوں کو ’’بہنیں‘‘ کہہ دینے سے میں دراصل اپنے آپ کو ذرا نوجوان محسوس کرنے لگا ہوں۔ دراصل پنجاب یونیورسٹی کی تقاریب پورے لاہور میں مختلف مقامات پر منعقد ہوتے رہنے والی تقاریب میں سب سے زیادہ بارونق ’’فریش نیس‘‘ وائس چانسلر نے بھی اختصاراً اس تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور فرمایا کہ کچھ عرصہ پہلے میں جب امریکہ گیا تھا تو ائیر پورٹ پر دو گھنٹے تک جس طرح میری انکوائری کی گئی اس
کی بنا پر میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ آئندہ کبھی امریکہ نہیں جاؤں گا البتہ اس صورت حال سے جب میں نے لارڈ نذیر کو آگاہ کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میرے ساتھ تو اس قسم کے واقعات ہوتے ہی رہتے ہیں، بہرحال ہاؤس آف لارڈز میں نذیر احمد کی موجودگی ہمارے لئے باعثِ اعزاز ہے، وائس چانسلر نے امریکی حکام پر کڑی تنقید بھی کی اور فرمایا کہ امریکی عوام تو اچھے ہیں مگر امریکہ پر چند لوگوں کا ایک ایسا ٹولہ حکمران ہے جو فکری اور عملی طور پر مسلمانوں کا دشمن ہے۔ لارڈ نذیر احمد نے اپنی تقریر میں پاکستانی حکمرانوں کو اپنی تنقید کا ہدف بناتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے صدر محمد آصف زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بار بار فرماتے ہیں کہ وہ اپنی مدت پوری کریں گے میں پوچھتا ہوں کہ مسند اقتدار پر مسلط ہو کر مدت پوری کرنا کونسا کارنامہ ہے ہمارے صدر اور وزیراعظم کوئی اعلیٰ قومی کام کر کے بھی دکھائیں جو ان مناصب کا اقتضاء ہے انہوں نے اپنے بارے میں بتایا کہ وہ میرپور آزاد کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والد برطانیہ کی ایک فیکٹری میں کام کرتے تھے اور آج ان کا بیٹا اللہ تبارک وتعالیٰ کے بے پایاں فضل و کرم سے برطانوی ہاؤس آف لارڈز کا رکن ہے اور وہ کوئی معمولی بات نہیں ہے، میں ’’ٹاٹ‘‘ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتا رہا ہوں اگر میں اس نشیب سے اٹھ کر اس فراز پر پہنچ سکتا ہوں تو پاکستان میں تو نہ وسائل کی کمی ہے اور نہ ہی ٹیلنٹ کی کمی ہے مگر اپنے ترقیاتی خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کر دینے کے لئے محنت کی کٹھن گھاٹیوں سے تو گزرنا ہو گا۔
مزیدخبریں