لاہور (نمائندہ خصوصی) سستے اور فوری انصاف کے اصول کو پولیس نے عام شہری کی طرح اپنے پیٹی بند بھائی پر لاگو کر دیا۔ تھانہ صدر شیخوپورہ نے عید کے دنوں ڈاکوﺅں کے ہاتھوں زخمی ہونے والے تھانہ اچھرہ لاہور کے محرر کی تاحال ایف آئی آر درج نہیں کی۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ اچھرہ کا محرر ہیڈکانسٹیبل محمد انصار عید کی چھٹیوں پر اپلائیڈ فارموٹر سائیکل پر گھر جارہا تھا کہ تھانہ صدرشیخوپورہ کے علاقہ غازی منارہ کے قریب 3 ڈاکوﺅں نے موٹر سائیکل، 22ہزار روپے اور موبائل فون چھین لیا اور جیب سے پولیس کا کارڈ نکلنے پرمحمد انصار کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور ادھ موا کر کے فرار ہو گئے۔ محمد انصارنے تھانہ صدر جا کر ایس ایچ او غلام شبیر کو واردات کے بار ے میں آگاہ کیا تو اس نے یہ کہہ کر مقدمہ درج کر نے سے انکار کر دیا کہ میں چھوٹی موٹی وارداتوں کا سردرد اپنے سر نہیں لے سکتا اور ویسے بھی تمہیں کس نے کہا تھا کہ اس علاقے سے گزرو تم جانتے ہو کہ یہ علاقہ خطرناک ہے، جان بچ گئی ہے کچھ بانٹو جا کے۔ محمد انصار ایف آئی آر درج کروانے پر بضد رہا تو ایس ایچ او غلام شبیر برہم ہو گیا اور اس نے گالیاں دیں اور دھکے دے کر تھانے سے باہر نکال دیا تاہم تھانہ صدر شیخوپورہ کے ایس آئی محمد اقبال نے محمد انصار کی درخواست اس سے لے لی جبکہ ایس ایچ او نے اسے بھی برا بھلا کہااور ایف آئی آر درج کر نے سے روک دیا۔ ڈاکوﺅں کے ہاتھوں لُٹنے والے پولیس اہلکار محمد انصار نے ڈی پی او شیخوپورہ اور آئی جی سے انصاف کی اپیل کی۔
”کچھ بانٹو، جان بچ گئی“ ایس ایچ او صدر شیخوپورہ کا محرر اچھرہ کو ”مشورہ“
Oct 31, 2012